Thursday, May 2, 2024

پاکستان میں مقیم 334 فلپائنی منی لانڈرنگ میں ملوث

پاکستان میں مقیم 334 فلپائنی منی لانڈرنگ میں ملوث
May 7, 2019
لاہور ( 92 نیوز) پاکستان میں مقیم 334 فلپائنی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ پوش علاقوں کے گھروں میں کام کرنے والوں کی نہ صرف ویزہ مدت ختم ہو چکی ہے بلکہ پولیس کے پاس ان کا ریکارڈ بھی موجود نہیں،اہم خبر روزنامہ نائنٹی ٹو نیوز کے آج کے شمارے میں شامل ہے۔ منی لانڈرنگ اسکینڈل میں سیکڑوں کی تعداد میں غیر ملکیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ روزنامہ 92 نیوز میں شائع خبر کے مطابق 334 فلپائنیوں کا منی لانڈرنگ  میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو لاہور،کراچی،اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں فحاشی کے اڈے چلانے اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ غیر قانونی طور پاکستان میں مقیم ان فلپائنیوں سے متعلق اہم ادارے نے ثبوت حاصل کر لیے ہیں۔ [caption id="attachment_222393" align="alignnone" width="468"]پاکستان میں مقیم 334 فلپائنی منی لانڈرنگ میں ملوث پاکستان میں مقیم 334 فلپائنی منی لانڈرنگ میں ملوث[/caption] ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پاکستان میں مقیم یہ فلپائنی، پوش علاقوں میں گھروں میں کام کررہے ہیں جن کی نہ صرف ویزہ مدت ختم ہوچکی ہے بلکہ پولیس کے پاس ان کا کوئی ریکارڈبھی موجود نہیں ہے۔ ویزہ مدت ختم ہونے کے بعد لاہور میں 66 ،اسلام آباد 113 اورکراچی میں 155 فلپائنی کام کررہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ جہلم کا عتیق الرحمان لاہور اور کراچی میں دفاتر کے ذریعے فلپائنی نژاد خواتین کو پاکستان لاتا ہے،جبکہ فلپائنی شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے بنائی گئی نام نہاد تنظیم کی رجسٹریشن ہے نہ کوئی قانونی حیثیت ہے ۔ رپورٹ میں ایک اور بھی انکشاف ہوا ہے کہ فلپائنی ایسوسی ایشن کے اہم ذمہ دار تھریسا چیو نے بھی مقامی شہری علی رضا کے ساتھ مل کر صدیق ٹریڈسنٹرمیں فلپائن مین پاورسروسز کے نام سے ایک فرم بنا رکھی ہے ۔ یہ دفتر نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ہر غیر قانونی طور پرمقیم فلپائنی کو سہولت بھی مہیا کرتاہے ۔ لاہور کے ایک پوش علاقہ میں ریسٹورنٹ چلانے والے مسٹر بونی بھی ان کے ساتھ اس کام میں ملوث ہے ۔ مسٹر بونی کے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ 18مئی 1994ء میں یہ ورک ویزہ پر بطور شیف لاہور کے فائیو سٹار ہوٹل میں آیا تھا اور 2018ء میں لاہور کے پوش ترین علاقہ میں علیحدہ ریسٹورنٹ بنا لیا ۔ پھر بونی کی بیوی وزٹ ویزہ پر پاکستان آئی اور یہاں علی رضا نامی شخص کے ساتھ دفتر بنا کر کام کرنے لگی