Saturday, May 4, 2024

پاکستان میں جب اہم ایونٹ ہوں ، بھارت میں کوئی واقعہ ہو جاتا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان میں جب اہم ایونٹ ہوں ، بھارت میں کوئی واقعہ ہو جاتا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر
February 26, 2019
راولپنڈی ( 92 نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں اہم ایونٹ ہوں ، بھارت میں کوئی واقعہ ہو جاتا ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فروری اور مارچ  پاکستان میں اہم ایونٹ ہونا تھے ،پلوامہ حملے کے بعد 8اہم ایونٹ پاکستان میں ہونا تھے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد عروج پر  ہے اور بھارت کے قابو سے باہر ہے ، پلوامہ میں کشمیری نوجوانوں نے بھارتی فورسز کو نشانہ بنایا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ پلوامہ واقعے کے فوری بعد بھارت کی جانب سے الزامات کی بارش ہو گئی ، پاکستان نے الزامات کی اپنے طور پر تحقیق  کی ، مکمل یقین دہانی کے بعد وزیراعظم نے خطاب کیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آپ امن چاہتے ہیں تو کلبھوشنوں کو ہمارے ملک میں مت بھیجیں ، آپریشن رد الفساد سب سے مشکل تھا ، ان دیکھے دشمن سے جنگ مشکل تھی ، آپ کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔ آپ ہمیں حیران نہیں کر سکتے ، اس بار فوجی رد عمل  مختلف قسم کا ہوگا ،اپنے ملک کے ایک ایک انچ کیلئے آخری گولی اور آکری سانس تک لڑیں گے ۔ امید کرتاہوں کہ آپ کو پیغام مل گیا ہوگا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس وقت بھارت میں انتخابات کی فضا ہے ، 2016میں پٹھان کوٹ واقعے میں بھی بھارت میں الیکشن ہونا تھے، 2008 میں دہشتگردی کیخلاف کامیابیوں کے دوران بھارت اپنی افواج کو سرحد پر لے آیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ  ہم کسی جنگ کی تیاری نہیں کر رہے ، جنگ کی دھمکیاں بھارت کی جانب سے دی جا رہی ہیں، ہم جواب دینے کیلئے تیار ہیں  اور اس بار فوجی رد عمل  مختلف قسم کا ہوگا۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہا 1998 میں پاکستان نے اپنے دفاع کیلئے جوہری طاقت حاصل کی ،  جس کے بعد بھارت نے  پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینا شروع کیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اصل دہشتگردی تو بھارت نے مکتی باہنی کے ذریعے کی ، مکتی باہنی کے کردار کو خود بھارتی وزیراعظم نے تسلیم بھی کیا، ہم نے 1947 کو ہندوستان سے آزادی ھاصل کی مگر بھارت اس حقیقت کو  تسلیم نہیں کر سکا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد باقی تمام آپریشنز سے مختلف اور مشکل تھا۔ آپریشن رد الفساد ملک بھر میں امن کیلئے کرنا تھا۔ اس کے اچھے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ انٹیلی جنس اداروں نے بہت سارے واقعات کو کامیابی سے روکا۔ آگے بھی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسد درانی نے فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے ، انہیں  پنشن سمیت دیگر مراعات نہیں دی جائیں گی ۔پاک فوج کے مزید 2فوجی افسران جاسوسی کے الزامات پر زیر حراست ہیں ، کورٹ مارشل کے بعد نتیجہ  آپ کے سامنے پیش کریں گے۔