Friday, May 3, 2024

پاکستان مستقبل میں امن کی کوششوں کا حصہ بنے گا، جنگ کا نہیں، وزیراعظم عمران خان

پاکستان مستقبل میں امن کی کوششوں کا حصہ بنے گا، جنگ کا نہیں، وزیراعظم عمران خان
August 26, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں، حق کی راہ میں کھڑنے ہونے والوں کو مشکلات آتی ہیں، اُونچ نیچ زندگی کا حصہ ہے، کسی نے بھی ناکام ہوئے بغیربڑا کام نہیں کیا۔

وزیر اعظم نے تحریک انصاف کی 3 سالہ کارکردگی پر تقریب سے خطاب میں کہا، حضرت محمد ﷺ جیسا عظیم انسان کبھی آیا نہ آئے گا، اللہ نے ہمیں دن میں پانچ بار عروج کا راستہ مانگنے پر لگایا ہے، عروج کا راستہ نبی پاک ﷺ کا راستہ ہے۔ ہمارے نوجوانوں اور بچوں کو نبی ﷺ کا راستہ سمجھنا بہت ضروری ہے۔ نبی کریمﷺ کے راستے پر چلتے ہیں تو ہم عظمت کے راستے پر جاتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا، پی ٹی آئی کی 22 سالہ جدوجہد بہت عظیم ہے، ایک وقت ایسا آیا جب چند لوگ ہمراہ رہ گئے۔ لوگ تحریک انصاف کا مذاق اڑاتے تھے، کامیاب انسان سے لوگ جیلس ہوتے ہیں۔ لوگ حسد کی وجہ سے مذاق اڑایا کرتے تھے۔ نبی پاک ﷺ نے بھی بہت مشکل وقت گزارا، میں نے ہمیشہ سیرت مبارکہ ﷺ سے سیکھا، یہی قران کا حکم ہے۔

اُن کا کہنا تھا، قرآن کی ایک آیت ہے کہ جسے تم اپنے لیے اچھا سمجھتے ہو وہ برا ہے، جب میں وزیر اعظم بنا تو ایک مشکل وقت تھا میں نے کہا گھبرانا نہیں ہے، اونچ نیچ زندگی کا حصہ ہے، آپ ہار رہے ہیں یا جیت رہے ہیں، جو انسان راہ حق پر کھڑا ہوتا ہے وہ مشکلوں میں گھرا ہوتا ہے۔ کسی نے بھی فیل ہوئے بغیر کوئی بڑا کام نہیں کیا، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ پرچی پکڑیں اور لیڈر بن جائیں، میں تو صرف قائد اعظم کو ہی پاکستان کا لیڈر مانتا ہوں۔ قوم قائد اعظم کے لیے ہمیشہ دعا گو رہے گی۔

عمران خان نے کہا، تین سال مشکل سال تھے، جانے والے ملک کو کنگال کر گئے تھے، ملک میں 20 ارب ڈالر کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، اگر دوست ملک مدد نہ کرتے تو روپیہ نے اور نیچے گرجانا تھا۔ ہمارے پاس ٹیم نئی تھی، خزانہ میں پیسے نہیں تھے، مشکل حالات میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے تو وہ شرائط لگا تے ہیں، مشکل حالات سے نکل رہے تھے کہ کورونا آگیا، کورونا سے پہلے پلوامہ آگیا۔

اُنہوں نے کہا، اللہ کا شکر اداکرتا ہوں کہ اس نے ہمیں پاک فوج دی، پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جس طرح فوج پر تنقید کی گئی، وہ قابل مذمت ہے۔ بھارت نے پاک فوج کے خلاف محاذ کھولا ہواہے، پلوامہ ہوا تو فوج کی وجہ سے اعتماد آیا۔ فوج کی وجہ سے مودی کو ڈٹ کر جواب دیا۔ ہمیں اعتماد ہے مسلح افواج ہمیں تحفظ دیتی ہے، تین سال میں سب سے زیادہ تکلیف ہوئی جب مافیا نے فوج کے خلاف تقاریر کیں، فوج کے پیچھے اس لئے پڑے ہیں تاکہ وہ کسی طرح حکومت کو گرا دے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے، پاکستان آئندہ امن کوششوں کا حصہ بنے گا، کسی جنگ کا نہیں۔ پاکستان بش کی یقین دہانیوں پر امریکی جنگ کا حصہ بنا، پہلی جنگ تھی جس میں اتحادیوں پر ہی بم برسائے گئے، چار سو اسی ڈرون حملوں میں ہزاروں پاکستانی ہلاک ہوئے۔ ہمیں کیا ملا؟ جاتے جاتے امریکا کہہ گیا تمہاری وجہ سے افغانستان میں شکست ہوئی۔ کہا کہ، کرپٹ حکومت کیلئے کوئی نہیں لڑتا، افغان فوج اس لیے نہیں لڑی۔

اُن کا کہنا تھا کہ، کورونا میں ترقی یافتہ ممالک اور بھارت نے لاک ڈاؤن کردیا تھا، ہم پر بھی لاک ڈاؤن کے لیے بڑا دباؤ تھا، سوچا کہ جو ملک کے دیہاڑی دار ہیں ان کا کیا بنے گا، اپوزیشن نے تنقید کی، میری پارٹی کے لوگ بھی گھبرا گئے تھے۔ میں فیصلہ کیا کہ کچھ بھی ہو جائے لاک ڈاأن نہیں کرنا ہے۔ نیک نیتی سے فیصلہ کیا تو کورونا پر قابو بھی پایا۔ ورلڈ اکانومک فورم نے پاکستان کی کورونا پالیسی کی تعریف کی، اپوزیشن بھارت کی مثالیں دہے رہی تھی، بھارت کا آج حال برا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا، جب آئے تو ٹیکس کلیکشن 3800 ارب تھی آج 4700 ارب ہوگئی، جواعداد وشمار دے رہا ہوں وہ اسحاق ڈار کے نہیں ہیں، اصل ہیں۔ قوم نے مشکل حالات کا صبر سے مقابلہ کیا۔ جب آئے تو بیرون ملک ترسیلات 19.4 ارب ڈالر تھیں آج 29.4 ارب ڈالر ہیں۔ ہماری صنعت میں 18 فیصد اضافہ ہوا، سیمنٹ کی پیداوار 42 فیصد بڑھی۔ وزیر اعظم نے بھرپور ترسیلات زر پر بیرون ملک پاکستانیوں سے اظہار تشکر کیا۔

اُنہوں نے کہا، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی ہے، آصف زرداری جیل سے حکومت اور حکومت سے جیل میں جاتے رہے۔ جب وہ طاقتور تھے تو ملک کا قانون انہیں نہیں پکڑ سکتا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ، ریاست مدینہ میں مشکل حالات تھے، مگر قانون کی بالادستی قائم کی گئی، کوئی قانون سے اوپر نہیں، ہر مہذب معاشرے کا یہی بنیادی اصول ہے، ملک تب تباہ ہوتا ہے جب اس کے طاقتور لوگ چوری شروع کردیں، ترقی پذیر ممالک کے طاقتور لوگ قانون سے اوپر ہوتے ہیں۔ غریب ممالک سے ہر سال ایک ہزار ارب چوری ہو کر امیر ممالک میں جاتا ہے۔ مغلوں کے دور میں برصغیر کا جی ڈی پی 24 فیصد تھا، مغل دور میں بنگال امیر ترین صوبہ تھا، جب انگریز برصغیر سے گئے تو جی ڈی پی 3 فیصد رہ گیا۔ بنگال غریب ترین صوبہ بن گیا کہ انگریز سب دولت لوٹ کر لے گیا تھا۔

عمران خان مزید بولے کہ، ملک سے 10 ارب ڈالر سالانہ چوری روک دیں آئی ایم ایف کے پاس ہی نہ جانا پڑے۔ پنجاب میں ن لیگ کے 10 سالوں میں اینٹی کرپشن نے اڑھائی ارب ریکور کیا، ہمارے ساڑھے تین سالوں میں اینٹی کرپشن نے 400 کروڑ  ریکور کئے۔ نیب نے گزشتہ دور میں 200 ارب ریکورکیا تھا، ہمارے دور میں 500 ارب ریکور کیا جاچکا ہے، اسی لیے شور مچا ہوا ہے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ، عام آدمی کو اٹھانے کے لئے وہ کام کئے جو کسی نے نہیں کئے، احساس پروگرام 110 ارب سے 260 ارب تک لے گئے ہیں۔ ورلڈ بینک نے ہمارے احساس پروگرام کو تیسرے نمبر پر بہترین پروگرام قرار دیا۔ احساس پروگرام میں طالبات کے لیے اسکالر شپس لڑکوں سے زیادہ ہیں۔

وزیراعظم نے کہا، میں آج کل افغانستان پر ہونے والے مغرب کے ٹی وی پروگرام دیکھتا ہوں، وہاں بڑا شور ہے افغانستان کی خواتین کے حقوق کے لیے۔ کبھی کسی نے باہر سے آکر خواتین کو حقوق دلوائے ہیں، خواتین نے اپنے حقوق خود لینے ہیں، ہم نے انہیں صرف تعلیم دلانی ہے۔

اُنہوں نے کہا، حکومت کا کامیاب پاکستان پروگرام بہت بڑا ہے، 40 لاکھ غریب خاندانوں کے لیے چار چیزیں کریں گے، ہرخاندان کو ہیلتھ انشورنس، بلاسود قرضہ، ایک فرد کو نوکری دیں گے۔ ہر غریب خاندان کو گھر بنانے کے لیے بھی قرض دیں گے، جب تین صوبوں میں صحت کار ڈ سب کو مل گئے تو سندھ کو بھی دینے پڑیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ، ملک میں 10 ڈیم زیر تعمیر ہیں، 2025 تک مہمند ڈیم مکمل ہوجائے گا۔ ملک میں یکساں نصاب تعلیم کا نفاذ مشکل ترین کام تھا،اس موقع پر وزیر اعظم نے وزارت تعلیم کے حکام کو کو مبارکباد دی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا، جن بچوں کو انگریزی نہیں آتی انہیں انگریزی سکھائی جائے، نصاب میں نبی پاک ﷺ کی سیرت مبارکہ کا مضمون شامل کررہے ہیں۔ جو نبی ﷺ کی سنت ہر عمل کریں گے وہ اوپر چلے جائیں گے۔ موبائل فون کے بڑے فائدہ ہیں مگر منفی اثرات بھی ہیں، موبائل فون کے منفی اثرات سے سوسائٹی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ بچوں کو ٹیکنالوجی ضرور سکھائیں، مگر ان کی کردار سازی بھی کریں، بچوں کو بتایا جائے کہ انسان ایک روبوٹ نہیں ہے۔ جو انفارمیشن اس وقت رواج پارہی ہے وہ بچوں کو دین سے دور لے جارہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ، پسماندہ علاقوں کے لئے خصوصی پیکجز دیئے گئے، بلوچستان اور سندھ میں ہماری حکومت نہیں لیکن پھر بھی 1300 ارب روپے دیئے۔