Friday, April 19, 2024

پاکستان جانیوالے پانی کو روکنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ، بھارتی وزیر

پاکستان جانیوالے پانی کو روکنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ، بھارتی وزیر
August 22, 2019
نئی دہلی ( 92 نیوز) بھارتی وزیر آبپاشی گجندر سنگھ شیخاوت نے ہرزہ سرائی کی کہ  پاکستان جانے والے پانی کو روکنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ،پاکستان جانے والے پانی کا رخ موڑنے کی کوشش کررہے ہیں ، یہ پانی ہمارے کسانوں،انڈسٹریز اور عوام کے استعمال کیلئے ہوگا۔ گجندر سنگھ نے کہا کہ  سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے پانی کا بڑا حصہ پاکستان کو جاتا ہے،پانی روکنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے،اضافی پانی کو خشک سالی کے دوران حسب ضرورت استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ سندھ طاس کے نام سے پہچانے جانے والا معاہدہ  پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کی یادداشت ہے جس پر دونوں ملکوں نے 1960 میں اتفاق کیا۔ 1948 میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کر دیا گیا، جس کے بعد انسانی ضرورت سے متعلق بنیادی معاملہ کو چھیڑنے پر دونوں ملکوں میں موجود کشیدگی بڑھ گئی۔ کئی برس تک معاملات یونہی چلتے رہے جس کے بعد ستمبر  1960 میں کراچی میں سندھ طاس معاہدہ طے پایا، جس کا ضامن عالمی بینک بنا۔ معاہدے کے تحت تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ ،جہلم اور چناب سے سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا۔ جب کہ پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا کنٹرول بھارت کو دے دیا گیا۔