Saturday, April 27, 2024

پاکستان 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ، وزیر اعظم

پاکستان 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ، وزیر اعظم
December 17, 2019
جنیوا ( 92 نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے جنیوا میں پہلی گلوبل رفیوجیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان لاکھوں مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو قیام کے روز اول سے انسانی تاریخ کے سب سے بڑی مہاجر تحریک کا سامنا رہا ہے ، تاریخ میں سب سے زیادہ مہاجرین پاکستان میں آئے  ، پاکستان اب بھی لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ، پاکستان کو خود بے روزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے ، ایسے حالات پیدا کرنے ہوں گے کہ مہاجرین باعزت طور پر اپنے گھر لوٹ سکیں  اور ایسے حالات کا تدارک کرنا ہوگا جن سے لوگ مہاجرین بنتے ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پناہ گزینوں کوتحفظ فراہم کرنےپرترکی کوسلام پیش کرتاہوں،  پاکستان میں ایک کروڑ40لاکھ پناہ گزین ہیں،  پاکستان پناہ گزینوں کوتحفظ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  پناہ گزینوں کی مشکلات سے واقف ہوں،جانتاہوں کہ کن حالات میں لوگ ہجرت پرمجبورہوتےہیں،  رسول اللہ ﷺ نے بھی ہجرت کی،  افغان عوام نے 40سال تک جنگ کا سامنا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ  بھارت نے 5 اگست کو کشمیر میں کرفیونافذ کیا ،  مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے، بھارتی اقدام کی وجہ سےایک اور رفیوجی کرائسزکاخدشہ ہے،وہاں  9لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں،  بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی چاہتاہے۔ وزیر اعظم نے  عالمی برادری سے کشمیر کی صورتحال کانوٹس لینے کی اپیل کی،  کہا کہ  دوایٹمی ممالک میں تنازعہ کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیرہے،  بھارتی ریاست آسام میں نیاقانون نافذ کردیا گیا ہے،  آسام میں مسلمانوں سےشہریت کاثبوت مانگا جارہا ہے،2024 تک یہ قانون پورےبھارت میں لوگو ہونےکاامکان ہے۔ عمرانخان کا کہنا تھا کہ  بھارت میں 20کروڑ مسلمانوں کی شہریت خطرے میں ہے،بھارت میں مسلمانوں کی شہریت ختم کی گئی توبڑا المیہ جنم لےگا، 20 کروڑمسلمانوں کی شہریت ختم ہوئی تویہ لوگ کہاں جائیں گے،  بھارت کو نہ روکا گیا تو صورتحال قابو کرنا مشکل ہو جائیگی ،  وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ صورتحال کا نوٹس لے ، میانمارمیں بھی مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ علاوہ ازیں اجلاس کی سائیڈ لائن پر عمران خان کی ترک صدر سے ملاقات بھی ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر طیب اردوان کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔