Monday, September 16, 2024

پاک فوج نے عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا: آئی ایس پی آر

پاک فوج نے عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا: آئی ایس پی آر
April 12, 2017
کراچی (92 نیوز) پاک فوج نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق عزیر بلوچ کو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت تحویل میں لیا گیا۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹوئٹ میں کسی ملک کی نشاندہی کئے بغیر بتایا کہ عزیر بلوچ پر حساس معلومات غیر ملکی خفیہ ایجنسی کو فراہم کرنے کا الزام ہے، خیال رہے کہ عزیر بلوچ کو لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار کہا جاتا ہے اور اس پر لیاری کے مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم کے درجنوں مقدمات درج ہیں۔ عزیر بلوچ دو ہزار تیرہ میں کراچی آپریشن شروع ہونے پر پاکستان سے فرار ہوگیا تھا۔ حکومت سندھ متعدد بار عزیر بلوچ کے سر کی قیمت مقرر کر چکی ہے جبکہ عدالت ملزم کے ریڈ وارنٹ بھی جاری کرچکی ہے۔ پولیس کو مطلوب عزیر بلوچ کو مسقط سے جعلی دستاویزات پر دبئی جاتے ہوئے انٹر پول نے انتیس دسمبر دو ہزار چودہ کو گرفتار کیا تھا۔ ملزم کو پاکستان کب لایا گیا، یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا تاہم عزیر بلوچ کو گزشتہ سال جنوری میں کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ملزم پر قائم مقدمات میں حریف گینگسٹر ارشد پپو کا قتل کیس بھی شامل ہے۔ گزشتہ سال مئی میں نائنٹی ٹو نیوز کو ملنے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ ملک میں آرمی کی تنصیبات اور عہدیداران سے متعلق خفیہ معلومات ایران کے انٹیلی جنس افسران کو فراہم کرتا تھا، جوکہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی خلاف ورزی ہے جس پر عزیز بلوچ سے متعلق تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے مبینہ طور پر ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی کیلئے جاسوسی کرنے پر عزیر بلوچ کے خلاف فوجی عدالت میں جاسوسی کا مقدمہ چلانے کی سفارش کی تھی۔ رپورٹ میں عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ لیاری کا یہ گینگسٹر کراچی آپریشن کے آغاز پر ایران فرار ہوگیا تھا جہاں وہ چاہ بہار میں اپنے دوست مالک بلوچ کے ہمراہ رہتا تھا اور وہی اس کی ملاقات دہری شہریت کے حامل حاجی ناصر سے ہوئی۔ ناصر نے عزیر بلوچ کو مستقل طور پر تہران منتقل ہونے اور بغیر پیسہ خرچ کئے ایرانی شہریت دلانے کی پیشکش کی، کیوں کہ اس کے ایرانی انٹیلی جنس افسران سے اچھے تعلقات تھے اور وہ عزیر کی ان سے ملاقات کراسکتا تھا۔