Monday, May 13, 2024

پاک ایران گیس منصوبہ 6 سال سے تعطل کا شکار

پاک ایران گیس منصوبہ 6 سال سے تعطل کا شکار
April 23, 2019

پاکستان اور ایران کا پاک ایران گیس منصوبہ 6 سال سے تعطل کا شکار ہے ، منصوبے کی بروقت تکمیل سے پاکستان میں ایک دہائی سے جاری توانائی کا بحران ختم ہوسکتا ہے۔

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مارچ 2013 میں طے پایا تھا، اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے اپنی حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے سے صرف ایک ماہ قبل ایران جا کر اس وقت کے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے ہمراہ اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور اس پر کام کا آغاز کرنے کا اعلان کیاتھا۔

معاہدے کے مطابق یہ منصوبہ 22ماہ کی قلیل مدت میں پورا کیا جاناتھا، گیس پائپ لائن کی لمبائی 2775کلومیٹر تھی، اس منصوبے میں 56انچ قطر کی پائپ لائن استعمال کی جانی تھی۔

اگر یہ منصوبہ پروقت  مکمل ہوجاتا تو پاکستان کو ایران سے 750ملین کیوبک فٹ گیس کی ترسیل  شروع ہوجانی تھی جس  سےپاکستان کا توانائی بحران حل کیا جاسکتا تھا۔

گیارہ مئی 2014کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی ایران کا دورہ کیا  اور گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

اس معاہدے میں شروع میں بھارت نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا تھا مگر امریکی دباؤ کی وجہ سے پیچھے ہٹ گیا، ایران پر عالمی پابندیوں اور امریکی دباؤ کی وجہ سے یہ معاہدہ ابھی تک تعطل کا شکار ہے۔

ایران نے چاہ بہار سے بلوچستان بارڈر تک اپنے حصے کا کام مکمل کررکھا ہے۔ امریکی دباؤ اور اقتصادی پابندیوں کی وجہ سےدنیا کا کوئی بھی بڑا  بینک اس منصوبے کو فنانس نہیں کررہا اور نہ ہی کوئی کمپنی اس  کوہاتھ ڈال رہی ہے۔

عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے وقت ایران  پرسے اقتصادی پابندیاں ختم ہوئیں تھیں مگر اس عرصے میں بھی پاکستان کی جانب سے گیس منصوبے پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔