Sunday, September 8, 2024

پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کا آنا جانا ہے حکومت کو کوئی پروا نہیں : سپریم کورٹ

پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کا آنا جانا ہے حکومت کو کوئی پروا نہیں : سپریم کورٹ
August 21, 2015
اسلام آباد (92نیوز) ایف آئی اے کی کارکردگی اور انسانی سمگلنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ طورخم بارڈر اور چمن بارڈر کمیشن یکم ستمبر تک اپنی رپورٹ مع تصاویر عدالت میں پیش کرے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایف آئی اے کی کارکردگی اور انسانی سمگلنگ کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ کا اپنے حکم میں کہنا تھا کہ طور خم بارڈر کمیشن، امیگریشن، کسٹم چیک پوسٹ کا معائینہ کریں۔ چمن بارڈر کمیشن، کسٹم، امیگریشن اور دیگر چیک پوسٹوں کا معائینہ کرکے یکم ستمبر تک اپنی رپورٹ تصاویر سمیت سپریم کورٹ میں پیش کرے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کےلئے بہت سنجیدہ ہے۔ ہمارے سامنے رکھے گئے حقائق بتاتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے قول وفعل میں تضاد ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت کو بتایا کہ طور خم بارڈر پرپاکستانی چیک پوسٹ آدھا کلو میٹر فاصلے پر ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ طور خم اور چمن بارڈر کی ناقص مانیٹرنگ کی وجہ سے کسی بھی فرد کا غیر قانونی آنا جانا بہت آسان ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے کے فنڈ اتنے ناکافی ہیں کہ وہ بمشکل دہشت گردی اور سمگلنگ کی روک تھام کراسکتی ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ عدالت حیران ہے کہ پاک افغان سرحد پر امیگریشن کے قوانین متحرک نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسلام آباد ائیر پورٹ پر لاکھوں ڈالر دبئی جاتے ہوئے پکڑے گئے۔ طور خم بارڈر سے تو کنٹینر بھر کے جاتے ہونگے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے جعفر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ بغیر پاسپورٹ اور ویزہ امیگریشن کے افغانستان جایا جاسکتا ہے۔ طور خم بارڈر پر ایف آئی اے کا دائرہ اختیار نہیں، ایف آئی اے کو طورخم بارڈر کے حوالے کوئی معلومات نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹنا ایف آئی اے کے مینڈیٹ میں نہیں۔ کیا حکومت پاکستان کو کوئی پروا ہے کہ ان سرحدوں سے دہشت گردوں کا آنا جانا جاری ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کےلئے ملتوی کردی۔