Tuesday, May 21, 2024

پانچ برس، بچوں کی بذریعہ آپریشن پیدائش میں 30 فیصد تک اضافہ

پانچ برس، بچوں کی بذریعہ آپریشن پیدائش میں 30 فیصد تک اضافہ
January 4, 2020
فیصل آباد (92 نیوز) ایک وقت تھا جب بچوں کی پیدائش میں سے چند ایک کیسز ہی پیچیدہ ہونے پر آپریشن کئے جاتے تھے مگر گزشتہ پانچ برس کے دوران ان پیچیدگیوں میں تیس فیصد تک اضافہ ہو گیا۔ پاکستان میں بچوں کی پیدائش بذریعہ آپریشن کروانے کے کیسز میں اضافہ ہوگیا، آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش سے ماں کی صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق سی سیکشن محض اس صورت میں کیا جانا چاہیے جب ماں اور بچے کی جان کو خطرہ لاحق ہو، کیونکہ ایسی صورت میں خواتین کو پیچیدہ بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خیال کیا جاتا تھا کہ نجی اسپتالوں میں خواتین کو جان بوجھ کر پیسے بنانے کیلئے آپریشن کی طرف دھکیلا جاتا ہے مگر سرکاری اسپتالوں کے اعداد و شمار بھی چونکا دینے والے ہیں، الائیڈ اور سول اسپتال کے گائینی وارڈز میں 2017 میں 12 ہزار 150، 2018ء میں 12 ہزار 821 جبکہ 2019ء میں 12 ہزار 863 خواتین کے آپریشنز کئے گئے۔ محکمہ صحت کے حکام کہتے ہیں نجی سطح پرکلینک بنا کرخواتین کی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پہلی اولاد کیلئے آپریشن تو پھر بار بار آپریشن،، اور وجوہات گھر میں خواتین کا زیادہ آرام اور باقاعدگی سے چیک اپ میں غفلت کرنا سمیت ڈاکٹرز کی ہدایت پر عمل درآمد نہ کرنا ہے، دوران زچگی آپریشن کرنے جیسے واقعات سے بچنے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے۔