Saturday, April 20, 2024

پاناما کیس: کرپشن کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں: سپریم کورٹ

پاناما کیس: کرپشن کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں: سپریم کورٹ
January 17, 2017

اسلام آباد (92نیوز) سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت، نوازشریف کے وکیل نے ججوں کے کنڈکٹ کا معاملہ اٹھایا تو جسٹس کھوسہ نے ظہور الہٰی کیس کی بات کردی۔ پارلیمانی امور کیلئے وزیراعظم کو آئینی استثنا حاصل ہے، مخدوم علی خان کا مؤقف۔ پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر ارکان کے خلاف بطور ثبوت استعمال ہو سکتی ہے۔ کرپشن کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز آپ نے پارلیمانی کارروائی عدالت میں چیلنج نہ ہوسکنے کا ذکر کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے ارکان اسمبلی نے ایوان میں تقریر اور میڈیا پر کہا کہ وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔ عدالت قرار دے چکی ہے کہ پارلیمنٹ میں کی گئی تقریرکو ارکان کے خلاف بطور ثبوت استعمال کیا جا سکتا ہے۔

برطانوی عدالت نے بھی ایک فیصلے میں کہا کہ کرپشن کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں۔ آئین کے آرٹیکل68 کے تحت ججز کا کنڈکٹ بھی پارلیمنٹ میں زیربحث نہیں آتا ۔ مخدوم علی خان نے ظہور الٰہی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں ججز کے کنڈکٹ کی بات ہو تو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا۔ آرٹیکل 68 اور204 ججز کنڈکٹ پر بات کرنے سے روکتے ہیں۔

صدر، وزیر اعظم اور گورنرز کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ظہور الٰہی کیس میں وزیراعظم نے تقریر اسمبلی میں نہیں کی تھی۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیرعظم نے آرٹیکل 66کے بجائے 248کے تحت استثنیٰ مانگا ہے۔ آرٹیکل19 کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کیس آرٹیکل19کے زمرے میں نہیں آتا۔ دلائل کو اپنے کیس تحت محدود رکھیں۔ آرٹیکل19 اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔ آپ حق نہیں استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیراعظم نے آرٹیکل248 کے تحت استثنیٰ نہیں مانگا۔ آرٹیکل 248 کے تحت وزیراعظم کے آفس کو استثنیٰ حاصل ہے۔ انکی ذات کو نہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی چودھری ظہور الٰہی کیس میں استثنیٰ مانگا۔