Thursday, April 25, 2024

پاناما کیس ، ڈکلیئریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہوسکتے :وکیل وزیراعظم

پاناما کیس ، ڈکلیئریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہوسکتے :وکیل وزیراعظم
January 13, 2017
اسلام آباد(92نیوز)پانامہ لیکس کیس میں نوازشریف کے وکیل نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62کے تحت نااہلی کےلئے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری ہے ٹھوس شواہد کے بغیر نااہلی نہیں ہوسکتی ،انہوں نے جہانگیر ترین اورپرویز مشرف کے کیسوں کا حوالہ بھی دیا جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جن مقدمات کا حوالہ آپ دے رہے ہیں وہ الیکشن کمیشن کےخلاف تھے. تفصیلات کےمطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کےخلاف آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کےلئے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری ہے تعلیمی قابلیت کے جعلی ہونے اور اثاثے چھپانے کے معاملے پر نااہلی آرٹیکل 62 کے تحت ہو سکتی ہے نااہلی کامعاملہ کاغذات نامزدگی کے وقت اٹھایا جاسکتا ہے۔ الیکشن کے بعد نااہلی کا معیار کم نہیں ہوسکتا الیکشن کے بعد کووارنٹو کی درخواست دائر ہو سکتی ہے جعلی ڈگری کے معاملات بھی ٹریبونل کی سطح پر طے ہوئے مخدوم علی خان نے جہانگیر ترین کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدیق بلوچ کی نااہلی کا فیصلہ ٹریبونل سطح پر ہوا۔ اراکین اسمبلی کی نااہلی کےلئے ٹھوس شواہدکی ضرورت ہوتی ہے ٹھوس شواہد کے بغیر نااہلی نہیں ہو سکتی۔ ۔مشرف کی نااہلی کافیصلہ بھی عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوا۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ مشرف کیس میں ڈکلیئریشن سپریم کورٹ نے دیا تھا۔ مخدوم علی خان نے موقف اختیار کیا کہ ڈکلیئریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ جن مقدمات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ الیکشن کمیشن کے خلاف تھے ٹریبونل کے خلاف نہیں۔ ۔مخدوم علی خان نے اسحاق خان خاکوانی بنام نوازشریف کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کے 7رکنی بنچ نے قرار دیا تھا کہ صادق اور امین کی آئینی شق ابہام کا پکوان ہےان کاکہنا تھا کہ غلط بیانی اور جھوٹ کے تعین کے لیے بھی ضابطہ موجود ہے۔وزیراعظم کے قومی اسمبلی سے خطاب کو ماضی میں بھی چیلنج کیا گیا۔۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ شایدیہ وہی خطاب تھا جو وزیراعظم نے دھرنے کے دوران کیا تھا۔مخدوم علی خان کا دلائل میں کہنا تھا کہ اس وقت بھی وزیراعظم پر سچ نہ بولنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سپیکر نے ڈکلیئریشن کے بغیر ریفرنس مستردکیا۔لاہور ہائی کورٹ نے اسپیکر کے فیصلے کو قانون کے مطابق قرار دیا جبکہ سپریم کورٹ نے بھی لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کی طرف سے شاہد حامد نے تحریری جواب جمع کرا دیا ۔کیس کی مزید سماعت پیر کو ہوگی۔