Friday, April 19, 2024

پارک لین ریفرنس، نیب اور احتساب عدالت کے دائرہ کار پر زرداری کے وکیل کے دلائل مکمل

پارک لین ریفرنس، نیب اور احتساب عدالت کے دائرہ کار پر زرداری کے وکیل کے دلائل مکمل
July 21, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) پارک لین ریفرنس میں نیب اور احتساب عدالت کے دائرہ کار سے متعلق درخواست پر سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل نے دلائل مکمل کرلیے جبکہ ٹرائل روکنے کیلئے احتساب عدالت میں نئی درخواست بھی دائر کر دی۔ نیب پراسیکیوٹر اور فاروق ایچ نائیک کے درمیان تلخ کلامی پر جج نے دونوں کو جھاڑ پلا دی۔ پارک لین ریفرنس میں نیب اور احتساب عدالت کے دائرہ کار سے متعلق درخواستوں پر سماعت احتساب عدالت کےجج محمد اعظم خان نے کی آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائک نے دلائل میں مختلف قوانین کا حوالہ دیا اور موقف اپنایا کہ تمام قوانین کیمطابق پارک لین کیس بنکنگ کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔ فنانشل اداروں کے 2001 والے آرڈیننس میں اس جرم کی سزا 3 سال بتائی گئی جبکہ نیب آرڈیننس میں 14 سال سزا ہے ، اس لیے یہ ٹرائل یہاں نہیں ہو سکتا۔ سوال اٹھایا کہ تین سال سزا والے جرم پر 14 سال سزا والے قانون کے تحت ٹرائل چلانا درست نہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے دلائل مکمل کیے تو نیب پراسیکوٹر سردار مظفر نے دلائل کا آغاز کیا اور موقف اپنایا کہ جرم تو ہوا ہے اور یہ جرم سے  انکاری بھی نہیں ہیں۔ کرپٹ پریکٹس کی ایکسکلوزیو جو ریڈکشن نیب کورٹ کے پاس ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے سردار مظفر نے کہا کہ عدالت میں تمام فریقین نے ریفرنس احتساب عدالت بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی، یہ ریفرنس سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو بھیجا، کرپشن کے ریفرنس جو ہوتے ہیں بڑے محتاط طریقے سے کیے جاتے ہیں۔ دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری نے پارک لین ریفرنس کا ٹرائل روکنے کیلئے احتساب عدالت میں نئی درخواست دائر کی نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا اور نئی نئی درخواستوں کا مقصد تاخیری حربے قرار دے دیا۔ سابق صدر آصف زرداری کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی توجج اعظم خان نے جھاڑ پلا دی اور کہا آپ کیوں شور کر رہے ہیں ؟ یہاں کسی کو سیاست نہیں کرنے دوں گا۔ سردار مظفر نے مذید دلائل کیلئے مہلت طلب کی تو عدالت نے سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔