Saturday, April 20, 2024

ٹیپو سلطان کا آج 269واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے ‏

ٹیپو سلطان کا آج 269واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے ‏
November 20, 2019
لاہور(ویب ڈیسک)انتہا پسند ہندؤو  !  تم تو سچے بھارتی بھی نہیں ہو ، ہندوستان پر انگریز کے مکمل قبضے کی  آخری رکاوٹ ٹیپو سلطان  تھے جن کا آج 269واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے ۔ فتح علی ٹیپو المعروف ٹیپو سلطان 20  نومبر 1750 کو میسور میں پیدا ہوئے انہیں ایک صوفی بزرگ ٹیپو مستان شاہ کی دعائوں کا ثمر کہاجاتا ہے، اسی لیے ان کا نام فتح علی ٹیپو  رکھا گیا ۔ سلطان کی شجاعت اور جواں مردی کی داستانیں  ان کی زندگی میں ہی  زبان زد عام رہیں اور انہوں نے انگریزوں کو لرزہ بر اندام کر دیا تھا ،آخری معرکے میں ڈیوک آف ولنگٹن کی سپاہ غدار میر صادق کی مدد سے سرنگا پٹنم کو فتح  کر چکی تھیں لیکن ڈیوک آف ولنگٹن کو فتح کا یقین نہیں آرہا تھا ،وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا۔ سلطان کی  لاش وفاداروں کے ڈھیر کے نیچے دبی ملی جنرل ولنگٹن نے سلطان کے ہاتھ میں دبی تلوار پہچان کر ان کی شناخت کی یہ تلوار آخر وقت تک سلطان ٹیپو کے فولادی پنجے سے چھڑائی نہ جا سکی ،اس موقع پر جنرل نے ایک بہادر سپاہی کی طرح شیر میسور کو سلیوٹ کیا اور تاریخی جملہ کہا کہ آج سے ہندوستان ہمارا ہے، اب کوئی طاقت ہماری راہ نہیں روک سکتی ۔ ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی ،  وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے ،  یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا ،  حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے تھے ،  با وضو رہنا اور تلاوتِ قرآن آپ کے معمولات میں سے تھے ،  ظاہری نمودونمائش سے اجتناب برتتے تھے ،  ہر شاہی فرمان کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے۔ زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔ ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں۔ آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے ،  آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے ، ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کی بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال کو ٹیپو سلطان شہید سے خصوصی محبت تھی۔ 1929ء میں آپ نے شہید سلطان کے مزار پر حاضری دی اور تین گھنٹے بعد باہر نکلے تو شدّت جذبات سے آنکھیں سرخ تھیں۔ انہوں نے فرمایا: ٹیپو کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کرسکے گی وہ مذہب ملّت اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑتا رہا یہاں تک کہ اس مقصد کی راہ میں شہید ہو گیا۔