Tuesday, May 14, 2024

وہ موجد جو اپنے ایجادات پر شرمندہ ہیں

وہ موجد جو اپنے ایجادات پر شرمندہ ہیں
February 28, 2021

لاہور ( ویب ڈیسک ) جدید دنیا بے شک سائنس کی ہی مرہون منت ہے اور آئزک نیوٹن ، آئن اسٹائن جیسی کئی نامور شخصیات کا نام دنیا کی ہر جگہ پر احترام سے لیا جاتا ہے لیکن آئن اسٹائن سمیت بہت سے سائنسدان ایسے بھی ہیں جو اپنی ایجادات پر شرمندہ ہیں ۔

فہرست میں سب سے پہلا نام البرٹ آئن اسٹائن اور رابرٹ اوپن ہائیمر کا ہے ، رابرٹ اوپن ہائیمر دوسری عالمی جنگ کے دوران مین ہیٹن پراجیکٹ کے  ڈائریکٹر تھے ، یہی وہ جگہ تھی جہاں جوہرہ بم بنائے جا رہے تھے ۔ اوپن ہائیمر نے آئن اسٹائن کی مدد سے ہی جوہری تجربہ کامیاب  کیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران ہیروشیما پر دنیا کے پہلے ایٹمی حملے میں کم از کم ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ تین روز بعد ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کے نتیجے میں کم از کم 74 ہزار افراد لقمہ اجل بنے ۔اس ایٹم بم نے ناگاساکی شہر کا تقریبا 30 فیصد حصہ تباہ کر دیا اور صنعتی علاقہ بالکل زمین بوس ہوگیا تھا۔

زندہ بچ جانے والے بیشتر افراد ہولناک زخموں کا شکار ہوئے تھے۔اس قدر انسانی جانوں کے ضیاع پر دونوں سائنسدانوں نے افسوس کا اظہار کیا۔

میخائیل کلاشنکوف

اسی فہرست میں دوسرا نام میخائیل کلاشنکوف ہے جن کی کلاشنکوف  اور جدید اے کے 47 ہے ، دوسری جنگ عظیم میں سوویت انجینئر میخائیل کلاشنکوف نے  ایک گن ایجاد کی جسے کلاشنکوف کا نام دیا ۔

دوسری جنگ عظیم میں  کلاشنکوف سے اس قدر خون بہایا گیا کہ  میخائیل نے خود کئی مواقعوں پر اپنی ایجاد پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا۔ ایک بار ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے جس روحانی کرب کا سامنا ہے وہ ناقابل برداشت اور ناقابل بیان ہے ۔

الفریڈ نوبل 

فہرست میں ڈائنا مائیٹ کے موجد الفریڈ نوبل بھی شامل ہیں ۔  ان کی ایجاد نے بڑے پیمانے پر تباہی مچانی شروع  کی  اور دیکھتے ہی دیکھتے  دنیا نے جنگوں میں ایسا استعمال کیا کہ  سینکڑوں افراد ایک ہی جھٹکے میں ہلاک ہوتے گئے ۔

الفریڈ نوبل  کے بھائی کی وفات پر ایک اخبار نے غلطی سے الفریڈ کی موت ی خبر شائع کر دی جس کا عنوان رکھا ’’ موت کے تاجر کی موت‘‘۔ الفریڈ یہ خبر پڑھ کر شرمندہ ہو گئے  اور سوچنے لگے کہ  کیا ان کے بعد انہیں اس طرح سے یاد رکھا جائے گا۔

اس کے بعد انہوں نے امن  کیلئے کام کرنا شروع کیا بلکہ باقاعدہ امن کا نوبل انعام شروع کیا۔

رائٹ برادران

جہاز کے موجد رائٹ برادران  اپنی ایجاد پر فخر محسوس کرتے رہے لیکن جب انہوں نے ہوائی جہاز امریکی فوج کو فروخت کیا  اور پہلی عالمی جنگ میں  ان کے جہازوں سے  جو تباہی مچائی گئی اسے دیکھ کر  رائٹ برادران نے اپنی ایجاد کے منفی استعمال پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا۔