Thursday, April 25, 2024

وکلاء کی تقریب میں شرکت پر سپریم کورٹ کا وزیر اعظم کو نوٹس

وکلاء کی تقریب میں شرکت پر سپریم کورٹ کا وزیر اعظم کو نوٹس
October 12, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں وکلاء کی تقریب میں شرکت پر سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کونوٹس جاری کر دیا۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ سیاسی جماعت کی تقریب کے لیے سرکاری عمارت کنونشن سنٹر کا استعمال کیسے ہوا؟ ، اسلام آباد کی انتظامیہ بتائے کہ کیا کنونشن سنٹر میں فیس ادا کی گئی؟ ، کیا کوئی جج بھی کسی سیاسی جماعت کے پینل کا فنکشن جوائن کر سکتا ہے؟ ، یہ آئین کی تشریح اور بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ بظاہروزیراعظم نے تقریب میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی ،وزیراعظم کی کسی خاص گروپ کے ساتھ لائن نہیں ہوسکتی ، وزیراعظم ملک کے ہر فرد کا وزیراعظم ہے، ان کا رتبہ بہت بڑا ہے ، تقریب کسی پرائیوٹ ہوٹل میں ہوتی تواور بات تھی ، تقریب کیلئے ٹیکس پیئرکے وینیو کا استعمال کیا گیا۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‏ایڈووکیٹ جنرل کنونشن سنٹر میں ہونے والے سیاسی اجتماع میں بیٹھے رہے ، یہاں پیش نہیں ہوئے ، ایڈووکیٹ جنرل کسی سیاسی جماعت کا نہیں،پورے صوبے کا ہوتا ہے ۔ بادی النظر میں ایڈووکیٹ جنرل صوبے کے مفاد کے دفاع کے اہل نہیں۔وہ ایسی سرگرمیوں میں شریک ہوئے جن کا ان سے تعلق نہیں۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا وزیراعظم نے بطوروزیراعظم پروگرام میں شرکت کی؟ ، کیا وزیراعظم اور ایڈووکیٹ جنرل ایسا کرنے کے مجاز تھے؟ ، کیا کوئی آئینی عہدے دارریاست کے وسائل کا غلط استعمال کر سکتا ہے؟؟۔آپ جواب دیں تو شاید آپ کی نوکری چلی جائے، لیکن قانون نوکری سے بالاترہونا چاہیے ، قرآن میں ہے کہ گواہی دوچاہے تمہارے والدین کےخلاف ہی کیوں نہ ہو ، قاسم چوہان نے بتایا کہ آئین کا آرٹیکل 17 جلسےجلوس کی اجازت دیتا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ،انچارج کنوشن سنٹر ، اسلام آباد انتظامیہ،وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل ، صدرسپریم کورٹ بارسمیت متعلقہ اداروں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کنونشن سنٹر کی  بکنگ کی ادائیگی کی تفصیلات طلب کرلیں۔