Thursday, April 25, 2024

وکالت پیسہ بنانے کیلئے نہیں، خدمت کیلئے ہے، چیف جسٹس پاکستان آصف کھوسہ

وکالت پیسہ بنانے کیلئے نہیں، خدمت کیلئے ہے، چیف جسٹس پاکستان آصف کھوسہ
November 30, 2019
ملتان (92 نیوز) چیف جسٹس پاکستان آصف کھوسہ نے کہا وکالت پیسہ بنانے کیلئے نہیں، خدمت کیلئے ہے۔ چیف جسٹس پاکستان آصف کھوسہ نے ملتان بار کی تقریب سے خطاب میں کہا پہلے عدالت میں بدمزگی نہیں ہوتی تھی لیکن اب حالات وہ نہیں رہے۔ اگر جج فیصلہ نہیں کرتا تو کمرہ عدالت کے باہر کھڑے قاصد اور جج میں کوئی فرق نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان آصف کھوسہ کا کہنا تھا وکالت پیسہ بنانے کیلئے نہیں، خدمت کیلئے ہے۔ وکلا کو سائل کا فائدہ سوچنا چاہیے۔ وکلا کو علم سیکھنے اور سکھانے کی روایت کو آگے لے کر چلنا ہو گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا 1981 میں لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کا قیام ہوا۔ 9جنوری 1981 کو ڈی جی خان سے ملتان آیا اور لاء پریکٹس کی ۔ اس خطے سے بے شمار بڑے قانون پیدا ہوئے ۔ میں نے ملتان کے وکلاء سے بہت کچھ سیکھا۔ چیف جسٹس پاکستان آصف کھوسہ نے کہا اس شہر کے ججز نے سپریم کورٹ کو گھیرا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں ملتانی ججز کا راج ہے۔ میں ملتان بار ٹیبل ٹینس کا چیمپئن رہا ہوں ۔ ججز کے سامنے کوئی بولنے کا سوچ نہیں سکتا تھا لیکن اب عدالتوں میں اکثر ناگوار واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا ہرسال اتنے وکلاء آرہے ہیں رہنمائی کے لئے سینئرز کم پڑ گئے ہیں ۔ نئے وکلاء کو روایات ، ادب ، آداب سیکھنے کا موقع نہیں ملتا ۔ نئے وکلاء زیادہ سینئر کم ہو گئے جس سے توازن بگڑ گیا۔ ایف ایس سی میں نقل کرنے والا ڈاکٹر بن گیا اور کیس کا فیصلہ نہ ایا ۔ وکالت پیسہ بنانے کے لئے نہیں خدمت کے لئے کی جاتی تھی۔