وفاقی کابینہ کا صوبوں کو فراہم کیے جانیوالے 3 ہزار 91 ارب روپے کے استعمال کی مانیٹرنگ کا فیصلہ
اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی کابینہ نے صوبوں کو فراہم کیے جانیوالے 3 ہزار 91 ارب روپے کے استعمال کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کر لیا۔ کابینہ نے وزارت خزانہ کو صوبائی اخراجات مانیٹرکرنے کیلئے میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔
اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد مالی مشکلات سے دوچار وفاقی حکومت نے صوبوں کو قابل تقسیم محاصل اور نیشنل فنانش کمیشن کے ذریعےفراہم کئے جانیوالے 3 ہزار 91 ارب روپے کی مانیٹرنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ رواں مالی سال کے دوران پنجاب کو وفاق کی جانب سے 1 ہزار 342 ارب سندھ کو 764 ارب، خیبرپختونخواہ کو 603 ارب اور بلوچستان کو 283ارب روپے منتقل کیے جائینگے جبکہ صوبوں نے اپنے اختیارات کا استمعال کرتے ہوئے بھی ریونیو میں اضافہ کیا جس کے تحت پنجاب رواں مالی سال کے دوران 307 ارب سندھ 314، بلوچستان 51 ارب اور خیبرپختونخواہ 49 ارب روپے ریونیو اکٹھا کرے گا۔
ذرائع کے مطابق صوبے ناقص کارگردگی کے باعث وفاقی حکومت کی جانب سے ملنے والے خطیر فنڈز کا موثر استعمال کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ صوبائی حکومتیں ظاہری نمائش کے منصوبوں پر بھاری رقم خرچ کرتی ہیں جس سے صوبوں میں عوام کی زندگیوں میں حقیقی بہتری نہیں آسکی۔
وفاقی کابینہ کے ارکان نے صوبوں کو منتقل کیے جانیوالے فنڈز پر نظرثانی اور 30 سے 40 فیصد فنڈز بلدیاتی حکومتوں کو منتقل کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا۔ موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت مستقبل میں صرف بین الصوبائی فائدے کے حامل منصوبوں کیلئے فنڈز جبکہ متعلقہ صوبے کے مفاد کے منصوبوں کیلئے متعقلہ صوبہ ہی فنڈز فراہم کرے۔
صوبائی حکومتوں کا
عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے میں ناکامی پر وفاقی حکومت کا ایکشن#92NewsHDPlus
pic.twitter.com/JoOdxpr6EM
وفاقی کابینہ نے اقتصادی امور ڈویژن سے 70 ارب روپے کی غیرملکی گرانٹس کے استعمال اور طریقہ ہائے کار کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ وزارت خزانہ کو صوبائی اخراجات مانیٹر کرنے کیلئے مضبوط میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزارت خزانہ ماہرین کیساتھ مشاورت کے بعد مانیٹرنگ میکنزم وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے اس اقدام پر سندھ کی جانب سے سخت مخالفت کا خدشہ ہے اور سندھ حکومت کو اخراجات مانیٹرنگ کیلئے قائل کرنا وفاقی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔