Saturday, April 27, 2024

34سو ارب خسارے کیساتھ 7 ہزار 137 ارب کا وفاقی بجٹ پیش

34سو ارب خسارے کیساتھ 7 ہزار 137 ارب کا وفاقی بجٹ پیش
June 12, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی حکومت کی جانب سے 34 سو ارب روپے سے زائد خسارے کے ساتھ مجموعی طور پر 7 ہزار 137 ارب روپے پر مشتمل آئندہ مالی سال 2020-21 کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔ ٹیکس آمدن کا ہدف 6314.9 ارب ہوگا۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ وفاقی وزیر حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بجٹ کا حجم 7137 ارب ہے جو کہ گزشتہ بجٹ سے قریبا 11 فی صد کم ہے۔ سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 3235 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ہائیرایجوکیشن کے لیے 64 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پاکستان ریلوے کے لیے 40 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ای گوررننس کے لئے  ایک ارب روپے تجویزکی گئی۔ توانائی اور بجلی کے شعبوں کے لیے 80 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بیرونی وسائل سے 810 ارب روپے آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران براہ راست ٹیکسوں سے 2 ہزار 43 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال کے دوران بلواسطہ ٹیکسوں سے 2 ہزار 920 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے۔ آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں 450 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے، قابل تقسیم محصولات سے آمدن کا تخمینہ 2 ہزار 817 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف کم کرکے 3900 ارب روپے مقرر کردیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں پنشن کے لیے 475 ارب روپے، وفاقی وزارتوں اور محکموں کے لیے 495 ارب روپے، وفاق سبسڈی پر 260 ارب روپے، وفاقی حکومت گرانٹس کی مد میں 820 ارب روپے۔ وفاق کا ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ 150 ارب روپے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کمزور اور غریب خاندانوں اور پناہ گاہ کیلئے مختص کئے۔ 200 ارب روپے روزانہ اجر کمانے والے ورکرز کیلئے، 50 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز پر رعایتی نرخوں پر اشیا کی فراہمی کیلئے مختص کیئے گئے ہیں۔ 100 ارب روپے بجلی اور گیس کے موخر شدہ بلوں کیلئے مختص ہیں۔ 100 ارب روپے ایس ایم ایز اور زرعی شعبے کے دیگر ریلیف کیلئے رکھے گئے ہیں۔ توانائی اور بجلی کے شعبوں کے لیے 80 ارب روپے تجویز کیے گئے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بیرونی وسائل سے 810 ارب روپے آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران براہ راست ٹیکسوں سے 2 ہزار 43 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال کے دوران بلواسطہ ٹیکسوں سے 2 ہزار 920 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے۔ آئندہ مالی سال میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں 450 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے، قابل تقسیم محصولات سے آمدن کا تخمینہ 2 ہزار 817 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ حکومت نے مالی سال 21-2020 کیلئے چند اہداف طے کیے ہیں جنہیں حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کو 0.5 سے بڑھا کر 2.1 فیصد پر لایا جائے گا۔ جاری کھاتوں کے خسارے کو 4.4 فیصد پر برقرار رکھا جائے گا۔ مہنگائی کو 9.1 فیصد سے کم کرکے 6.5 فیصد پر لایا جائے گا۔ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 25 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے سال صوبوں کومجموعی طور پر 2 ہزار 874 ارب روپے منتقل کیے جانے کا تخمینہ ہے، قابل تقسیم محصولات میں سے پنجاب کو ایک ہزار 439 ارب روپے دیئے جانے کا تخمینہ ہے۔ قابل تقسیم محصولات میں سے سندھ کو 742 ارب روپے دیئے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کو 478 ارب روپے، بلوچستان کو 265 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے۔ رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے لیے 100 ارب روپے مختص تھے، کسانوں کو 50 ارب کی رقم دی گئی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں مختلف پیکجز دینے کی وجہ سے اضافہ ہوا۔