Saturday, April 20, 2024

وفاقی حکومت کا نیب قانون میں فوری ترمیم کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا نیب قانون میں فوری ترمیم کا فیصلہ
December 27, 2019

 اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی حکومت نے نیب قانون میں فوری ترمیم کا فیصلہ کر لیا۔ وزارت قانون نے وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد سمری ارسال کر دی۔

ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی سمری وزیراعظم آفس بھجوا دی ہے۔ سمری وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 صدر مملکت کو بھیجا جائے گا۔ سمری کی منظوری کابینہ سے بذریعہ سرکولیشن بھی لی جا سکتی ہے۔

وفاقی حکومت نے مستقبل قریب میں نیب کی ممکنہ کارروائیوں سے وزراء، ارکان پارلیمنٹ ، بیوروکریسی اور سرکاری افسران کو محفوظ رکھنے کیلئے نیب آرڈیننس میں 31 اہم ترین ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا جس کے تحت عوامی عہدوں پر فائز شخصیات، بیوروکریسی اور سرکاری افسران کے خلاف نیب انکوائری کا سلسلہ مشروط اور چئیرمین نیب کے اختیارات انتہائی محدود کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ۔ بیوروکریسی اور سرکاری افسران کے خلاف  نیب انکوائری 6 رکنی سکروٹنی کمیٹی کی منظوری کے بعد شروع ہو سکے گی ۔

مجوزہ آرڈیننس کے مطابق ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہو گی جن کا نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔ سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا۔ سرکاری ملازم کے اثاثوں میں اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 ماہ میں نیب کی تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار  سرکاری ملازم  ضمانت کا حقدار ہو گا۔ ٹیکس، سٹاک اکسچینج، آئی پی اوز سے متعلق معاملات پر ایف بی آر، ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کاروائی کر سکیں گے۔

مجوزہ آرڈیننس میں یہ بھی ہے کہ زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر یا ڈسٹرکٹ کلیکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کارروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔