وفاقی حکومت کا آئی ایم ایف کے مطالبے پر سٹیٹ بنک آف پاکستان کے قانون میں ترامیم کا فیصلہ
اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر سٹیٹ بنک آف پاکستان کے قانون میں اہم ترامیم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
بیوروکریٹس یا کسی بھی سرکاری افسر کو گورنر، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان تعینات کرنے پر پابندی ہو گی ۔ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا ممبر، عوامی فنڈ سے تنخواہ پانے والا حکومتی ادارے کا ملازم، کسی بنک کا شیئرہولڈر یا کسی سیاسی جماعت سے وابستگی رکھنے والا فرد بھی گورنر، ڈپٹی گورنر، ڈائریکٹر یا ممبر بننے کا اہل نہیں ہو گا ۔
وزارت خزانہ نے ایس بی پی ایکٹ 1956 میں ترامیم کی سمری کابینہ کو ارسال کر دی ۔ بجٹ خسارے کے پیش نظر وفاقی حکومت کا سٹیٹ بنک سے نئے کرنسی نوٹ چھپوانے کا اختیار بھی ختم کر دیا جائے گا ۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان وفاقی، صوبائی حکومتوں یا حکومتی اداروں کی جانب سے کسی بھی قرض، ایڈوانس اور سرمایہ کاری کی گارنٹی نہیں دے گا ۔
ایگزیکٹو بورڈ کی ذمہ داریوں میں ایکسچینج ریٹ پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کو وضع کرنا شامل ہو گا ۔ اسٹیٹ بینک کے انتطامی اور پالیسی معاملات کیلئے 8 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ آئی ایم ایف کی طرز پر ایگزیکٹو بورڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا ۔