Wednesday, April 24, 2024

وطن سے وفا کی لازوال داستان سپاہی مقبول حسین

وطن سے وفا کی لازوال داستان سپاہی مقبول حسین
September 6, 2020
 لاہور (92 نیوز) سپاہی مقبول حسین کی داستان ایثار، قربانی اور پاک وطن کی محبت سے سرشار ہے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں انہوں نے سری نگر میں اپنا مشن مکمل کیا ۔ بھارت پہنچنے کے بعد سپاہی مقبول حسین نے پاکستان کے لئے جو دکھ جھیلے اس کا کوئی تصور ہی نہیں کر سکتا۔ 40 سال تک انہوں نے بھارتی جیل میں قیدی بن کر زندگی گزاری لیکن انہیں جنگی قیدی کا درجہ نہیں دیا گیا۔ جیل میں ان پر مظالم کی انتہا کر دی گئی ۔ انہیں روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن پاکستان زندہ باد کا نعرہ ان کی زبان پر رہتا تھا۔ ان کے ہاتھوں اور پاؤں کے ناخن نکال لئے جاتے تھے ۔ جب تشدد کے دوران ان کا خون بہنے لگتا تھا تو وہ خون سے جیل کی دیواروں پر پاکستان زندہ باد لکھتے تھے۔ مقبول حسین سے کہا جاتا تھا کہ وہ پاکستان کی افواج کے بارے میں کچھ خفیہ معلومات فراہم کریں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا لیکن مقبول حسین کہتے تھے کہ ان کی زبان کاٹ دی جائے ۔ وہ کبھی ایک لفظ بھی ایسا نہیں بولیں گے جس سے وطن سے غداری کا ارتکاب ہو۔ دھرتی کا یہ عظیم بیٹا جرات و بہادری، وفا اور محبت کی روزانہ ایک نئی داستان بھارتی جیل میں رقم کرتا رہا۔ 20 اگست 1965 کو مقبول حسین کو لاپتہ قرار دے دیا گیا تھا۔ طویل عرصے بعد معلوم ہوا کہ مقبول حسین حیات ہیں اور بھارت کی قید میں ہیں۔ مقبول حسین نے 1965 سے 2005 تک بھارتی قید میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر یہ بتا دیا کہ وطن سے وفا کیا ہوتی ہے اور دھرتی سے محبت کا مطلب کیا ہے۔ 2005 میں پاکستان لوٹنے والے سپاہی مقبول حسین کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سلیوٹ کیا اور ان کی جرأت، بہادری اور شجاعت پر ان کی تعریف کی۔ انہیں خدمات کے اعتراف میں ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔ دھرتی کا یہ عظیم سپوت 28 اگست 2018 کو مٹی کے حوالے ہو گیا ۔ مقبول حسین نے اپنے خون سے بھارتی جیل کی دیواروں پر پاکستان زندہ باد لکھ کر پاکستان کو امر کر دیا ہے۔