Sunday, September 8, 2024

'وزیراعظم ہفتے میں ایک بار ہی ایوان میں آ جایا کریں'

'وزیراعظم ہفتے میں ایک بار ہی ایوان میں آ جایا کریں'
January 12, 2016
اسلام آباد (92نیوز) وزیراعظم کی وقفہ سوالات میں موجودگی یقینی بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کی قواعدوضوابط میں ترمیم حکومتی ارکان کی مخالفت کے باعث مسترد۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کہتے ہیں وزیراعظم قومی اسمبلی میں آنا چاہتے ہیں لیکن ان کو اپنی جماعت کے ارکان روک دیتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزیراعظم کی وقفہ سوالات میں موجودگی یقینی بنانے کے لئے پیپلز پارٹی نے قواعدوضوابط میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کے وقفہ سوالات میں جواب دینے سے پارلیمنٹ کی توقیر میں اضافہ ہو گا۔ حکومتی ارکان نے نفیسہ شاہ کی جانب سے پیش کئے گئے اس بل کی پرزور مخالفت کی۔ حکومت کی جانب سے بل کی مخالفت پر اپوزیشن ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی وقفہ سوالات میں موجودگی سے نئی روایت پڑتی۔ حکومت سے گزارش ہے کہ اس ترمیم کی مخالفت کی بجائے قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف خود قابل ہیں اور سب چیزوں کو سمجھتے ہیں مگر وزیراعظم کا زیادہ وقت ملک سے باہر گزرتا ہے۔ پارلیمنٹ میں آکر وزیراعظم بتائیں کہ وہ سب چیزیں جانتے ہیں۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے اڑھائی سالوں میں کون سا سوال ایسا تھا جس کا جواب ہم نے نہیں دیا۔ وزیراعظم تواتر سے ایوان میں آتے ہیں۔ وزیراعظم کی وقفہ سوالات میں موجودگی لازم نہیں۔ حکومت تمام سوالات اور توجہ دلاو نوٹسز کا جواب دیتی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم قومی اسمبلی میں آنا چاہتے ہیں مگر ان کو ارکان کہتے ہیں آپ وہاں جائیں گے تو ارکان آپ کو ڈسٹرب کریں گے اور آپ کی پلاننگ متاثر ہوجائے گی۔ حکومت نے اب تک پارلیمنٹ میں کتنے سوالات کے جوابات دیے‘ کل ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ سپیکر نے رائے شماری کے بعد اپوزیشن کی ترمیم مسترد کر دی۔ 53 ارکان نے ترمیم کی حمایت 70ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے گنتی کو چیلنج کیا۔ دوبارہ گنتی کے بعد بھی اپوزیشن کی ترمیم کے حق میں 60 ارکان، 73نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آج بہت افسوس ہوا ہے کہ حکومتی بنچوں پر بیٹھے ارکان پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں مگر حکومت نے ڈکٹیٹر کی سوچ اپنائی۔ وزیراعظم کی وقفہ سوالات میں موجودگی یقینی بنانے کے لئے پیپلز پارٹی کی قواعدوضوابط میں ترمیم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں ہر بدھ کو وزیراعظم کو ارکان کے سوالات کے جوابات دینے کا پابند بنایا جائے۔ بعد میں اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔