Sunday, May 19, 2024

وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کرواؤں گا،خودملٹری سیکرٹری کے گھر رہوں گا،عمران خان

وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کرواؤں گا،خودملٹری سیکرٹری کے گھر رہوں گا،عمران خان
August 19, 2018
اسلام آبا د( 92 نیوز) وزیراعظم پاکستان  عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس وقت بد ترین معاشی حالات کا شکار ہے ، ملک کا بنیادی مسئلہ قرض ہے ،   پاکستان کو ہر ماہ دو ارب ڈالر کا قرض لینا پڑ رہا ہے اس قرض پر سود دینے کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے ۔ وزارت عظمیٰ کا منصب  سنبھالنے کے بعد وزیراعظم پاکستان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں   کہا  کہ وزیراعظم ہاؤس کے  سالانہ اخراجات کروڑوں کے ہیں ، وزیر اعظم بیرونی دوروں پر 65کروڑ روپے خرچ کرتا ہے ،  وزیر اعظم  کی قیمتی 80 گاڑیاں اور 33 بلٹ پروف گاڑیاں ہیں ، ایک بلٹ پروف گاڑی کی قیمت 5 کروڑ روپے ہے ۔ وزیراعظم ہاؤس 1100 کنال پر محیط ہے  جس میں 524 ملازم ہیں مگر میں  دو گاڑیاں رکھ کر باقی تمام گاڑیاں نیلام کرواؤں گا، وزیراعظم ہاؤس کی بجائے وزیراعظم ہاؤس کے ملٹری سیکرٹری ہاؤس میں رہوں گا اور دو ملازم رکھوں گا۔ وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ میں  وزیراعظم ہاؤس کے ملٹری سیکرٹری ہاؤس میں بھی نہیں رہنا چاہتا اور نہ ہی دو گاڑیاں رکھنا چاہتا ہوں مگر سکیورٹی ایجنسیز کے تحفظات کے باعث رہنا میری مجبوری ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہم وزیراعظم ہاؤس میں ریسرچ یونیورسٹی بنائیں گے ، گورنر ہاؤسز میں کوئی گورنر نہیں رہے گا ، حکومت خرچے کم کرنے کیلئے ٹاسک فورس بنائیں گے  ، سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے ۔ عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی ملک کرپشن کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتا ، صاحب اقتدار ملک کے ادارے تباہ کر کے کرپشن کرتے ہیں ، کرپٹ لوگوں پر جب ہاتھ ڈالیں گے تو یہ شور مچائیں گے ، انشااللہ  کرپشن کی روک تھام کیلئے پوری جان لڑا دیں گے ، چیئرمین نیب سے ملاقات کر کے  ان کی مکمل مد دکریں گے ۔کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں کو  برآمد کردہ مال کا 20فیصد انعام دینے کیلئے قانون پاس کریں گے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عدلیہ کیساتھ مل کر پختونخوا میں سول کیسز کا فیصلہ ایک سال میں  کیا ، وفاقی سطح پر بھی ایسا ہی نظام لائیں گے ۔ چیف جسٹس سے ملاقات میں بیوہ خواتین کے زمینوں کے کیسز ترجیحی بنیادوں پر  نمٹانے کی درخواست کروں گا۔خیبرپختونخوا میں  دوبارہ انتخابات جیتنے کی ایک بڑی وجہ محکمہ پولیس میں لائی جانے والی اصلاحات ہیں ، ناصر درانی نے خیبرپختونخوا  پولیس میں ایسی اصلاحات کیں کہ عوام کو  ہماری حکومت پر اعتماد ہوگیا، ناصر درانی کو پنجاب پولیس ٹھیک کرنے کا ہدف سونپیں گے ۔ وزیر اعظم پاکستان  کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سول سروس 1960 میں ایشیا کی بہترین  سول سروس مانی جاتی تھی ، ہم نے سیاسی مداخلت اور میرٹ کے خاتمے سے  سول سروس کو تباہ کر دیا  ، ہم اس کیلئے اصلاحات لے کر آ رہے ہیں تا کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات  کو سول سروس عملاً نافذ کر سکے ۔ سول سروس کو کہنا چاہتاہوں کہ ہماری حکومت  میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی ، ہم آپ کو پوری عزت دیں گے  ، تحفظ فراہم کریں گے اور آپ کی پوری مدد کریں گے ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا عام آدمی جب  کسی سرکاری آفس میں جائے تو اسے عزت دیں ، اور دھکے کھانے سےبچائیں ۔ وزیراعظم پاکستان اپنی تقریر اور حکومت کے 100  روزہ پلان میں بار بار قرآن وحدیث  کے حوالے دیتے رہے ، عمران خان کا کہنا تھا کہ حدیث ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے  ، ہمارے ملک میں بہت زیادہ گندگی ہے جس کی صفائی کیلئے بیرون ممالک  سے کمپنیز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں حالانکہ ہمارے اپنے ملک  میں  بے روزگاری  بہت زیادہ ہے ، ہم اپنے ادارے اور اپنے افراد استعمال کر کے انہیں روزگار فراہم کریں گے ۔ بیروزگاری کے خاتمے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم انشااللہ 50 لاکھ گھر بنائیں گے ، گھر بنانے کےپراجیکٹ سے بیروزگاری کا کافی مسئلہ حل ہوگا، دوسری جانب نوجوانوں کو فنی تعلیم دیں گے اور بغیر سود قرضے بھی دیئے جائیں گے ۔  پاکستان میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں  ہر سال چار نئے سیاحتی مقامات کھولیں گے ۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنی تقریرکے اختتام پر کہا کہ پاکستان اللہ کا تحفہ ہے ، میرے ویژن کے مطابق   انشا اللہ ایک دن آئے گا کہ جب پاکستان میں کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ہوگا، ہم وہ ملک ہوں گے جو  امداد اور بھیک مانگنے کی بجائے دیگر ممالک کی امداد کریں گے ۔