Friday, May 10, 2024

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار پر بریفنگ

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار پر بریفنگ
October 10, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ارکان نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار پر بریفنگ دی۔ تاجروں کے مطالبات بھی زیر بحث آئے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کا اجلاس ختم ہو گیا۔ وفاقی وزراء مخدوم خسرو بختیار ، عمر ایوب، حماد اظہر، محمد میاں سومرو اجلاس میں شریک ہوئے۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داود، مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین  نے بھی اجلاس میں شریک کی۔ معاونین خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، یوسف بیگ مرزا، شوکت ترین،  چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، چیرمین این ڈی ایم اے اور سینئر افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں  کے فروغ، بیمار صنعتوں کی بحالی اور تعمیرات سیکٹر کو مرعات دینے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ بیمار صنعتوں کی بحالی کے حوالے سے وزیر اعظم کوآگاہ کیا گیا کہ کل 687 ایسے یونٹس ہیں جن کو فوری طور پر بحال کرنے کے  لئےاقدامات کیے جاسکتے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ان کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہماری اولین ترجیح معاشی نظام کو مستحکم بنیادوں پر چلانا ہے۔ روزگار کے مواقع پیدا ہو نگے تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا 60 دن کے اندر منصوبہ بندی کے تحت ان یونٹس کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ایس ایم ایز میں اس وقت سرمایہ کاری،  جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی کمی، ہنر مند افراد کی کمی ، قوانین میں تبدیلی ، سمیڈا میں اصلاحات، ریسرچ کا فقدان جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا پرائیویٹ سیکٹر کو ایس ایم  ایز کے فروغ کے لئے شامل کیا جائے۔ کاروبار میں آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ سرمایہ کار کسی دقت یا ہچکچاہٹ کے بغیر سرمایہ کاری کر سکیں۔ مقامی سطح پر  چھوٹے صنعتی یونٹس کو ترجیح دی جائے  تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ ایک ہفتے میں ایس ایم ایز  کے فروغ کے لئے مکمل ایکشن پلان پیش کیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ایف بی آر، نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی اور صوبائی حکومتوں سے مل کر لائحہ عمل ترتیب دیں اور اگلے ہفتے تک رپورٹ پیش کریں۔ معاشی ٹیم کے ساتھ تواتر کے ساتھ اجلاس منعقد کیے جائیں۔ سب سے اہم مقصد بین الوزارتی ہم آہنگی بڑھانا ہے۔