Saturday, May 11, 2024

وزیراعظم کی ارکانِ اسمبلی کو فنڈز دینے کی تردید، سپریم کورٹ نے جواب تسلی بخش قرار دیکر کیس نمٹا دیا

وزیراعظم کی ارکانِ اسمبلی کو فنڈز دینے کی تردید، سپریم کورٹ نے جواب تسلی بخش قرار دیکر کیس نمٹا دیا
February 11, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) ارکان اسمبلی میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کا کیس، وزیراعظم عمران خان نے ارکانِ اسمبلی کو فنڈز دینے کی تردید کردی۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کا جواب تسلی بخش قرار دیتے ہوئے فنڈز سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

ارکان اسمبلی کو فنڈزنہیں دیئے۔ سیکرٹری خزانہ نے وزیراعظم کے دستخطوں والی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔ عدالت نے نوٹس نمٹا دیا۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیا وزیراعظم کا کام لفافے تقسیم کرنا ہے؟۔ ہم دشمن نہیں عوام کے پیسے اور آئین کے محافظ ہیں۔ معلوم نہیں کہ وزیراعظم کو سیاسی اقدامات پر آئینی تحفظ حاصل ہے یا نہیں۔ مجھے ایک واٹس ایپ میسیج موصول ہوا، جس میں کچھ دستاویزات ہیں جن میں حلقہ این اے 65 کے رکن کو فنڈز دیئے گئے۔

ارکان اسمبلی میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کا کیس، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ سیکرٹری خزانہ کی جانب سے وزیراعظم کے دستخطوں والی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دیئے۔ سندھ حکومت نے بھی تحریری جواب جمع کرادیا۔

دوران سماعت جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم ذاتی حیثیت میں جوابدہ تھے؟، وزیراعظم کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ وہ اس وقت جوابدہ ہیں جب معاملہ ان سے متعلقہ ہے۔ حکومت جوابدہ ہو تو وزیراعظم سے نہیں پوچھا جا سکتا۔ اٹارنی جنرل صاحب کوئی غیر قانونی حکم جاری نہ کرنے دیا کریں۔

اٹارنی جنرل نے وزیراعظم سے جواب مانگنے پراعتراض کیا تو جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ عدالتی حکم میں جواب وزیراعظم کے سیکرٹری سے مانگا گیا تھا۔ حکومت سیکرٹریزکے ذریعے چلائی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم وزیراعظم آفس کنٹرول کرنے نہیں بیٹھے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ کیا سڑک کی تعمیر کے لیے مخصوص حلقوں کو فنڈز دیئے جا سکتے ہیں۔ کیا حلقے میں سڑک کیلے فنڈز دینا قانون کے مطابق ہے۔ اُمید ہے آپ بھی چاہیں گے کہ کرپشن پر مبنی اقدامات نہ ہوں۔ میرے خلاف ٹوئیٹس کی بھرمار ہو رہی ہے۔ کیا کرپٹ پریکٹس کے خلاف اقدامات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ ماضی میں عدالتیں وزرائے اعظم کو طلب کرتی رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پانچ سال کی مدت کم ہوتی ہے۔ وزیراعظم کو چاہیے کہ ووٹ میں توسیع کے لیے اسمبلی سے رجوع کریں۔