Saturday, May 11, 2024

وزیراعظم نے ہزارہ موٹر وے کے حویلیاں مانسہرہ سیکشن کا افتتاح کردیا

وزیراعظم نے ہزارہ موٹر وے کے حویلیاں مانسہرہ سیکشن کا افتتاح کردیا
November 18, 2019
حویلیاں (92 نیوز) وزیراعظم نے ہزارہ موٹر وے کے حویلیاں مانسہرہ سیکشن کاافتتاح کر دیا، مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کو سرکس قراردے دیا، مولانا فضل الرحمن، شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری پر کڑی تنقید کی، کہا کہ بلاول لبرل نہیں لبرلی کرپٹ ہے، مزید کہا ن لیگ کا پتہ ہی نہیں لبرل ہے یا اسلامی، اپوزیشن کو پیغام دینا چاہتا ہوں وہ جو بھی کرلیں انہیں نہیں چھوڑیں گے۔   وزیراعظم نے ہزارہ موٹروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ موٹروے سی پیک کا حصہ ہے،سی پیک سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا، ملک کے اوپر اٹھنے میں سی پیک کلیدی کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں کنٹینر پر سرکس ہوئی ،جوجتنا بڑا ملزم تھا وہ کنٹینر پر اتنا ہی زیادہ شور مچا رہا تھا، شہبازشریف بھی نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش میں شور مچا رہا تھا،میں سب کی شکلیں دیکھ رہا تھا، جس کو ڈر لگ رہا تھا کہ کرپشن میں پکڑا جائے گا وہ کنٹینر پرپہنچا ہوا تھا،آپ بے شک سب اکٹھے ہوجائو لیکن میں اس ایک شخص کو بھی نہیں چھوڑوں گا جس نے پاکستان کا پیسہ لوٹا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی کے کچھ وزراءگھبرا گئے تھے، میں نے انہیں سمجھایا کہ مجھے پتہ ہے دھرنا اور کنٹینر کیا ہوتا ہے، جب آپ 126 دن کنٹینر پر گزارتے ہیں تو کوئی مقصد ہوتا ہے، ایسے ہی نہیں گزارے جاتے، پاکستان میں اگر کوئی بھی دھرنے کا ایکسپرٹ ہے تو وہ آپ کے سامنے کھڑا ہے، میں نے ان سے کہا تھا اگر یہ ایک مہینہ گزار جائیں تو میں ان کی ساری باتیں مان جائوں گا۔ انہوںنے کہا کہ مولانا کے دھرنے کے شرکاءسے جب پوچھا جاتا تھا کہ آپ کیوں آئے ہیں تو وہ کہتے کہ اسلام کو بچانے آئے ہیں، کوئی کہتا کہ ناموس رسالت کے لیے آئے ہیں، کوئی کہتا اسرائیل کا جھنڈا یہاں گاڑھا جانے لگا ہے اسے روکنے آئے ہیں، تمام شرکاءسردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے تھے اور مولانا فضل الرحمن گرم کنٹینر میں آرام سے بیٹھا تھا۔ ایک شخص جو اپنے آپ کو مولانا کہتا ہے، ڈیزل پر بکنے والا، کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بکنے والا اسلام کا نام استعمال کررہاتھا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کشمیر کا ایشو چل رہا تھا اور آزادی مارچ کا ڈرامہ شروع کردیا گیا، ان سب کی صرف ایک کوشش تھی کہ پریشر ڈال کر ان کے کرپشن کیسز سے پیچھے ہٹایا جائے، یہ کہتے تھے کہ کسی کو بھی وزیراعظم بنا دیں سوائے عمران خان کے۔ دوران خطاب وز یراعظم نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے سے متعلق کہا کہ میں نے تو اس سے کیا انتقام لینا ہے مجھے تو اس کی آخرت کی فکر ہے،ایک مجرم جسے عدالت مجرم قراردے دیتی ہے، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے انسانی بنیادوں پر باہر جانے دیا جائے، میری زیادہ تر کابینہ کہہ رہی تھی کہ نوازشریف کو نہ جانے دو، لیکن مجھے رحم آگیا اور میں نے کہا کہ نوازشریف کو جانے دو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے صرف 7ارب روپے کی گارنٹی مانگی، شریف خاندان کے پاس تو اتنا پیسہ ہے کہ یہ 7ارب روپے کی تو ٹپ دے سکتے ہیں، ہم نے کہا کہ ایک کاغذ کا ٹکڑا گارنٹی دے کر چلے جاو ¿، شہبازشریف نے ڈرامہ بازی شروع کردی۔ شہبازشریف نے کہا اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو عمران خان ذمہ دار ہوگا، 8 سو سے زیادہ لوگ جیلوں میں بیمار ہوکر مرگئے ان کا کون ذمہ دار ہے، آپ دس سال اقتدار میں رہے ،کبھی کسی کی خبر گیری نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جانتے تھے کہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں، عمران خان کو خریدا نہیں جاسکتا، اگر میں بھی اپنے چار سال آرام سے گزارنا چاہتا ہوں تو میں بھی وہی کروں جو مشرف نے کیا تھا، لیکن مجھے اپنے آخرت کی فکر ہے، مجھے اپنی عوام کو دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے جو اتنی مہنگائی سے گزر رہی ہے۔ عمران خان نے بلاول بھٹو کے حوالے سے کہا کہ دنیا کے سائنسدان گھبرا گئے ہیں جو تھیوری بلاول لے کر آیا ہے، انہوں نے کہا کہ بلاول کہتا ہے پانی آتا ہے جب بارش ہوتی ہے، جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے، بلاول اپنے آپ کو لبرل کہتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب کوئی گھر قرضے میں گھرجاتا ہے تو اسے خرچے کم کرنا پڑتے ہیں جب تک اس کی آمدنی نہیں بڑھ جاتی، یہ ملک مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور یہ مشکل وقت ان کرپٹ لوگوں کی وجہ سے ہے، میں مافیا کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، مجھے اللہ تعالیٰ نے مقابلہ کرنے کے لیے ٹرینڈ کیا ہوا ہے، میں مقابلہ کرکے پاکستان کو اوپر لے کرگیا، مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی آتا ہے،ہار کر جیتنا بھی آتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر ماں اپنے بیٹے کو پانچ مرلے کا پلاٹ بھی دیتی ہے تو اس کی تصدیق کرانا پڑتی ہے لیکن یہاں پوری کی پوری پارٹی حوالے کردی جاتی ہے۔ عمران خان بولے کہ مرادسعید کی تقریر سن کر سوچ رہا تھا اللہ ملک کے تمام نوجوانوں میں یہی جنون پیدا کردے،جنون ہمیشہ صلاحیت اور عقل کو شکست دے دیتا ہے، انہوںنے کہا کہ پوسٹل سروسز اور وزارت مواصلات دونوں ادارے نقصان میں جارہے تھے، اب دونوں ادارے خسارے سے نکل کر پیروں پر کھڑے ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہم نے پانچ سال میں 50 لاکھ گھر بنانے کا فیصلہ کررکھا ہے، قوانین بنائے ہیں جس سے آسانی ہوگی، جب یہ کام شروع ہوگا تو اس سے ملک کی چالیس انڈسٹریز اوپر اٹھیں گی،ہم نے فیصلہ کیا ہے پاکستان میں اسپتالوں کے لیے جتنا بھی سامان منگوایا جائے اسے ڈیوٹی فری کردیا جائے تاکہ لوگ یہاں آکر اسپتال بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا میرا ایمان ہے پاکستان ایک عظیم قوم بنے گا، عظیم قوم جب بنے گی جب ہم ریاست مدینہ کے اصولوں پر ملک کو کھڑا کریں گے۔