Sunday, September 8, 2024

وزیراعظم اور آرمی چیف کا ثالثی کیلئے آج دورہ سعودی عرب اور ایران

وزیراعظم اور آرمی چیف کا ثالثی کیلئے آج دورہ سعودی عرب اور ایران
January 18, 2016
اسلام آباد (92نیوز) وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف آج سے سعودی عرب اور ایران کا دورہ کریں گے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والے تناو کو ختم کرانے کے حوالے سے مصالحتی کوششوں کے لیے سے جدہ اور تہران کا دورہ کریں گے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ 18 جنوری کو سعودی عرب اور 19 جنوری کوایران کا دورہ کریں گے۔ دورے کے دوران سعودی عرب اور ایران میں پائی جانے والی کشیدگی کو ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے پر زور دیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ آج سعودی عرب جائیں گے اور وہاں سے اگلے روز تہران پہنچیں گے۔ وزیراعظم دونوں ملکوں کی قیادت کیساتھ عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بہت تشویش ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پرامن طریقے سے حل کرانے کے خواہاں ہیں اور ان کا یہ اقدام امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔ واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ 56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 ءمیں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے الشریقہ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ مناسب وقت آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا۔