Thursday, April 25, 2024

وزیر اعظم کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ، سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ

وزیر اعظم کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ، سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ
November 20, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ٹیکس نیٹ میں اضافے سمیت اہم معاملات پر بھی غور کیا گیا۔ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور پاکستان بناؤ سرٹیفیکیٹس کی تشہیر کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم کو مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں خصوصاً بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت تیز کی جائے۔ ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عمل درآمد سے جہاں معاشی عمل تیز ہو گا وہاں نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ احساس پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کے بر وقت اجراء کو یقینی بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ فلاحی منصوبے سے مستفید ہو سکیں۔ بریفنگ میں بتایا کہ ترسیلات زر میں گذشتہ تین سالوں میں شرح نمو صفر رہی  ہے۔ رواں سال ترسیلات زر میں 09 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مالی سال 2019 میں ترسیلات زر 21.8 ارب ڈالر ہیں۔ اجلاس میں ترسیلات زر میں اضافے کے حوالے سے متعدد تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ وزیراعظم نے تجاویزکو ایک ہفتے میں حتمی شکل دینے کی ہدایت کر دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ غیر سرکاری فلاحی تنظیم اخوت کی جانب سے لوگوں کے گھروں سے کھانے کی اشیاء اکٹھی کرکے مستحق افراد تک پہنچانے کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ یہ عمل ایک ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست اب ختم ہو رہی ہے۔ آزادی مارچ ناکام ہو گیا۔ اپوزیشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ اکیلے اس مافیا کے خلاف کھڑے ہیں۔ اپوزیشن کا مسئلہ صرف عمران خان ہے۔ ترجمانوں کے پارٹی فنڈنگ کیس سے متعلق سوالات پر وزیراعظم نے کہا کہ گھبرائیں مت، مطمئن رہیں۔ وہ اپنے تمام اثاثوں کی تفصیل عدالت میں دے چکے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے دونوں بیٹے اشتہاری ہیں جس فلیٹ میں یہ رہے ہیں اس کی ملکیت ثابت نہیں کر سکے۔ قوم سب دیکھ رہی ہے۔ معیشیت بہتر ہونے کی وجہ سے اپوزیشن پریشان ہے،ان کی باریاں ختم ہو گئی ہیں۔