Friday, April 26, 2024

وزیر اعظم کو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ

وزیر اعظم کو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ
March 31, 2021

اسلام اباد (92 نیوز) وزیر اعظم عمران خان کو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ دی۔

 وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے وزیرِ اعظم کو کامسیٹس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ  آف الیکٹرانکس کی جانب سے تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین، ووٹنگ کے طریقہ کار اور مشین کے مختلف فیچرز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ مذکورہ مشین کی مدد سے جہاں ووٹنگ کا سارا عمل مکمل طور پر شفاف اور غیر جانبدار ہو جائے گا وہاں انتخابی عمل کے نتائج مکمل طور پر محفوظ اور فوری طور پر میسر آسکیں گے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تیاری میں ان تمام ایشوز کا حل یقینی بنایا گیا ہے جو ماضی میں انتخابی عمل کے حوالے سے اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابی عمل کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ وزراتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کامسیٹس اور این آئی ای کی مشترکہ کاوش سے تیار کی جانے والی مشین کو محدود پیمانے پر ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کے نہایت حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے نمونہ مشین کی ورکنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس حوالے سے وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور کامسیٹس کی کاوشوں کو سراہا۔

بعد ازاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تفصیلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ملک میں  ہونے والے تقریباً  ہر الیکشن  پر  مختلف سوالات اٹھائے گئے جس سے نہ صرف انتخابی و جمہوری عمل متاثر ہوا بلکہ اس سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔ ملکی  جمہوری اور انتخابی عمل اب مزید کسی ایسے نظام کا متحمل نہیں ہو سکتا جہاں  نظام پر سوال اٹھائے جاتے ہوں اور جس نظام پر عوام کا اعتماد متزلزل ہو چکا ہو۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی کے تجربے کی روشنی میں انتخابی عمل کو  ہر ممکن طریقے سے شفاف ، محفوظ اور غیر جانبدار بنانے کے حوالے سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانا ملکی  اور ملک میں جمہوریت کے مفاد میں ہے۔ حکومت اس حوالے سے پرعزم ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مجوزہ الیکٹرانک مشین کو جدید سیکیورٹی فیچر سے مزین کرنے کے لئے کوششیں تیز کی جائیں اور اس حوالے سے ترقی یافتہ ملکوں کے تجربے کو بھی سامنے رکھا جائے۔