Friday, April 26, 2024

وزیر اعظم کا غریبوں کیلئے معاشی پیکج ، پٹرول 15روپے فی لیٹر سستا

وزیر اعظم کا غریبوں کیلئے معاشی پیکج ، پٹرول  15روپے فی لیٹر سستا
March 24, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز)  وزیر اعظم عمران خان نے غریب طبقے کیلئے معاشی پیکج کا اعلان کر دیا، وزیر اعظم نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کر دیا۔

وزیر اعظم نے بجلی کے 300 یونٹ تک خرچ کرنیوالوں کو  بل تین  مہینے کی اقساط میں ادا کرنے کی سہولت دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے 300یونٹ خرچ کرنے والے اپنا بل 3مہینے کی قسطوں میں ادائیگی کرسکیں گے، میڈیکل ورکرز کے لیے 50ارب روپے رکھے ہیں،اشیائے ضروریہ پر سے ٹیکسز ختم کردیئے گئے ہیں یا انتہائی کم کردیئے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  ملکی حالات کے باعث ہم نے لیبر کے لیے 200ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم صوبوں کے ساتھ مل کر بیروزگار لیبر کے لیے اقدامات کریں گے،کورونا کے باعث ایکسپورٹ اور انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہے، انہیں فوری طور پر 100ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈ دیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  یوٹیلیٹی سٹورز کے لیے 50ارب روپے مزید دیے ہیں،عہم چاہتے ہیں یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیا ختم نہ ہوں،گندم خریداری کے لیے 280ارب روپے رکھے گئے ہیں،اس سے دیہاتی علاقوں میں حالات بہتر رہیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم میڈیا ورکرز کیلئے بھی پیکیج تیار کر رہے ہیں ،وزارت اطلاعات کو کہا ہے کہ میڈیا ورکرز کیلئے پیکیج تیار کریں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 100 ارب روپے لاک ڈاؤن کے اثرات میں ایمرجنسی کیلئے رکھے گئے ہیں ، این ڈی ایم اے کیلئے 25 ارب روپے رکھے ہیں ، پیسوں  سے میڈیکل آلات اور کٹس لی جائیں گی ، کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے خاص پیکیج تیار کر رہے ہیں ، یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں روزگار بھی ملے گا ، انڈسٹریز  بھی چلیں گے ، اس سے ہماری معیشت میں بہتری آئے گی ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے اوپر چین میں موجود طلباء کے حوالے سے بہت پریشر تھا ، ہم چین کے ساتھ اس حوالے سے مسلسل رابطے میں رہے ، چین سے ایک مریض بھی پاکستان میں نہیں آیا ، ہم ایران سے بھی رابطے میں تھے ، ایران کورونا سے اس طرح ڈیل نہیں کر سکا جس طرح چین نے کیا ، ایران کے پاس نہ کنٹرول تھا نہ وسائل ، زائرین تفتان بارڈر پر آکر بیٹھ گئے ، ہم انہیں لینے سے انکار نہیں کر سکتے تھے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت اہم بات یہ ہے کہ ملک میں افرا تفری نہیں مچنی چاہئے ، افرا تفری میں کئے گئے فیصلے کورونا سے زیادہ خطرناک ثابت ہونگے ، پاکستان میں میڈیا کو جتنی آزادی ہے دنیا کے دیگر ممالک میں نہیں ہے ، ہماری ٹیم کورونا کے حوالے سے 15 جنوری سے  تیار تھی ، اٹلی میں پہلا کیس 7 فوری کو آیا  اس کا حال دیکھ لیں ، ہمارے پاس پہلا 27 فروری کو آیا اور  صرف چھ افراد جاں بحق ہوئے ہیں ، یہاں کوئی تو چیز ٹھیک کی ہو گی ہم نے ۔

صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  جتنی تیزی سے ہم نے کورونا پر کام کیا اتنی تیزی سے باقی ملکوں نے نہیں کیا ، اگر ہم کورونا پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے تو ہم باقی دنیا سے بہتر رہیں گے  ۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے اپنے فیصلوں میں خودمختار ہیں،  وفاق صوبوں کو صرف مشورے دے سکتا ہے، اگرہم باہر سے لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالیں گے تو جیلوں میں بھی کورونا پھیل سکتا ہے۔یہ ٹی ٹونٹی کا میچ نہیں، ہوسکتا ہے یہ چھ مہینے چلے،آج جو ہم قدم اٹھا رہے ہیں وہ وقت بتائے گا کہ وہ ٹھیک ہے یا نہیں۔

کرفیو

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی آخری اسٹیج کرفیو ہے ، کرفیو لگانے سے سب سے زیادہ پریشانی غریب طبقے  کو ہوتی ہے ، خدانخواستہ ایسی اسٹیج بھی آسکتی ہے کہ کرفیو لگانا پڑے ، اس کیلئے پوری تیاری کرنے کی ضرورت ہے ، اگر غریب بستیوں میں کھانا نہیں دے سکے  تو کرفیو میں نرمی کیلئے  ایک گھنٹہ دینا ہوگا، ایسے میں لوگوں کی راشن کی دکانوں پر لائنیں لگ جائیں  گی اور کرفیو کامیاب نہیں ہو سکتا۔