Friday, March 29, 2024

نیوزی لینڈ حکومت نے خودکار ہتھیاروں کےساتھ مخصوص اضافی پرزوں پر پابندی لگا دی

نیوزی لینڈ حکومت نے خودکار ہتھیاروں کےساتھ مخصوص اضافی پرزوں پر پابندی لگا دی
April 11, 2019

 کرائسٹ چرچ (92 نیوز) نیوزی لینڈ حکومت کا بڑا اقدام سامنے آیا جس میں خودکار اور نیم خودکار ہتھیاروں کےساتھ مخصوص اضافی پرزوں پر پابندی لگا دی گئی۔

 غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعے کے روز سےنیوزی لینڈ میں زیادہ تر خودکار اور نیم خودکارہتھیاروں کےساتھ ساتھ مخصوص اضافی پرزوں پربھی پابندی ہو گی۔

 اس قانون کے مطابق اگر کسی نے اس طرح کے ہتھیار خریدے ہوئے ہیں تو واپسی پر متعلقہ شخص کے نقصان کو پورا کیا جائے گا۔

 اپنے خطاب میں جیسنڈا کا کہنا تھا کہ سانحہ کے 26 روز بعد بھی پوری پارلیمنٹ متحد ہے اور اتحاد کا یہ مظاہرہ بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ ہتھیاروں پرپابندی کا اعلان کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملےمیں 9  پاکستانیوں سمیت  50 مسلمانوں کی شہادت کے بعد کیا گیا تھا۔

نیوزی لینڈ کی پارلیمان نے اسلحہ رکھنے کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس قانون کے حق میں ایک سو انیس جبکہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ پڑا۔

 قبل ازیں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر حملے کو بدترین دہشتگردی قرار دیتے ہوئے ملک میں اسلحہ قوانین تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی جانب سے کرائسٹ چرچ کی مساجد میں مشین گنوں سے خون کی ہولی کھیلنے والے کی ایک بار پھر مذمت کی گئی اور کہا حملہ آور کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ تھا ، اسلئےاسلحے سے متعلق قوانین بدل دیئے جائیں گے۔

 وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حملوں میں شہید تمام افراد کا تعلق مسلم ممالک بشمول پاکستان، ترکی، سعودی عرب ، انڈونیشیا اور ملائشیا سے تھا اور وہ مذکورہ تمام ممالک سے رابطے میں ہیں۔

 وزیراعظم نے بتایا کہ کرائسٹ چرچ مساجد میں حملہ کرنے والا کئی ممالک کا سفر کر چکا تھا اور وہ نیوزی لینڈ کا مستقل رہائشی نہیں بلکہ آسٹریلیا کا شہری ہے اور نیوزی لینڈ آتا جاتا رہتا تھا۔