Saturday, April 20, 2024

'نیشنل ایکشن پلان پر تنقید سے پہلے اسے پڑھ لینا چاہیے'

'نیشنل ایکشن پلان پر تنقید سے پہلے اسے پڑھ لینا چاہیے'
December 30, 2015

اسلام آباد (92نیوز) چودھری نثار نے کہا ہے کہ 6 ماہ میں دو ہزار ایک سو بیالیس دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک ہزار سات سو گیارہ گرفتار ہوئے۔ ایک سو اڑتالیس مقدمے ملٹری کورٹس بھیجے گئے‘ نفرت انگیز تقاریر، مواد اور مشتبہ مدارس کیخلاف بھی کارروائی ہوئی‘ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ 53 جبکہ دہشت گردی 80 فیصد کم ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے سینیٹ میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر تنقید یا اظہار خیال کرنے سے پہلے اسے پڑھ لینا چاہیے کیونکہ اس کا تعلق ملکی سلامتی سے ہے۔ انہوں نے کہا 20 میں سے 15پوائنٹس پر پراگریس تسلی بخش ہے‘ نیشنل ایکشن پلان کے پانچ پوائنٹس پر رفتار سست ہے۔ گزشتہ برسوں میں جو تنزلی آئی اسے درست کرنے میں وقت لگتا ہے۔

انہوں نے کہا مولانا عبدالعزیز پر میں جوابی سوال کرسکتا ہوں‘ لال مسجد کا آپریشن ہوا جانیں چلی گئیں۔ پھر اسی مولانا کو دوبارہ اسلام آباد میں کیوں لایا گیا۔ عدالتوں نے فیصلے شواہد اور ثبوتوں پر کرنے ہیں‘ جو کہتے ہیں مولانا عبدالعزیزکے خلاف کارروائی کی جائے وہ مجھے ثبوت بھی پیش کریں‘ شواہدموجود ہوں گے تو بنا دیکھے کارروائی کروں گا‘ مولانا کو میں یا میری حکومت نہیں لائی۔

چودھری نثار علی خان نے مزید کہا کہ سب کیا چاہتے ہیں کہ میں مدرسوں میں پڑھنے والے طلبہ پر فوج کشی کردوں؟ انہوں نے کہا ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہے‘ ہم نے ملٹری کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کیے اور مکمل اتفاق ہوا۔ پہلے پراپیگنڈا ہوتا تھا کہ ملٹری نہیں مانتی‘ سول کے ملٹری قیادت کے ساتھ مذاکرات ہوئے اوراتفاق رائے ہوا۔ ملٹری اور سول قیادت نے ڈبل گیم نہیں کھیلی‘ دہشت گردی کرنے والوں نے پہلی مرتبہ سول قیادت سے بھی بات کی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ طالبان جواپنے ہجرے سے باہر نہیں نکلتے تھے وہ ملٹری اور سول قیادت سے ملے۔ میں یہ ماننے کو تیار ہوں کہ گلاس آدھا بھراہوا ہے لیکن خدا کے لیے اسے آدھا خالی نہ کہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمز کی تصدیق بہت بڑی رکاوٹ تھی‘ ہماری قیادت نے فیصلہ کیا کہ سمز کو بائیو میٹرک ہونا چاہیے۔

آرمی پبلک اسکول سانحے میں بھی سمز کا استعمال کیا گیا‘ ہم نے دس کروڑ سمز بلاک کر دیں کیونکہ ہمیں پاکستان کی سکیورٹی سب سے زیادہ عزیز ہے۔ انہوں نے کہا جون 2013ءمیں ہر روز دھماکے ہوتے تھے‘ اب دھماکوں میں کمی آئی ہے لیکن یہ جنگ ابھی بھی ختم نہیں ہوئی۔ پرانے اخبارات نکالیں اور دیکھیں صورتحال میں فرق نظر آئے گا‘ آج کراچی میں امن آچکا ہے۔ انہوں نے کہا سالہاسال کا بگاڑ چند ماہ یا چند سالوں میں ختم نہیں ہوگا۔