Saturday, April 20, 2024

نیب ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری افسران بارے اسکروٹنی کمیٹی  کی شق شامل نہیں

نیب ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری افسران بارے اسکروٹنی کمیٹی  کی شق شامل نہیں
December 28, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نیب ترمیمی آرڈیننس  کے حتمی مسودے میں سرکاری افسروں کیخلاف کارروائی اسکروٹنی کمیٹی سے مشروط کرنے کی شق شامل نہیں۔کرپشن کی حد 50 کروڑ اور 3ماہ میں تحقیقات مکمل نہ ہونے پر ضمانت کی شقیں بھی نکال دی گئیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری افسران کیخلاف انکوائری،تحقیقات،گرفتاری کے لیے مجوزہ سکروٹنی کمیٹی کی شق شامل نہیں۔ نیب ترمیمی آرڈیننس میں کرپشن کی حد 50 کروڑ روپے مقرر کرنے سے متعلق کوئی شق نہیں  ۔  ذرائع وزارت قانون کےمطابق نیب ترمیمی آرڈیننس میں تین ماہ میں تحقیقات مکمل نہ ہونے پر ضمانت سے متعلق بھی کوئی شق نہیں۔ تین ماہ میں ضمانت اور 50 کروڑ روپے سے متعلق شقیں تجاویز کے طور پر تھیں ، ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ  نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے نیب اختیارات میں کمی نہیں کی گئی۔ محکمانہ نقائص  سے مالی فائدہ اٹھانے والے نیب کی گرفت میں آئیں گے ، ٹیکس سے متعلق معاملات کو نیب سے الگ کیا گیا ہے ، نئےقانون کے مطابق سرکاری عہدے سے تعلق نہ رکھنے والا  شخص  نیب کی گرفت میں نہیں آئے گا۔ سرکاری عہدیدار کے خلاف بھی کارروائی مالی فائدہ اٹھانے کی صورت میں ہوگی ، جعلسازی اور بے ایمانی کرنے والے شخص نیب کی گرفت سے باہر نہیں گیا۔ ادھر لاہورچیمبر آف کامرس نے ترمیمی بل کو خوش آئند قراردیا ہے،صدر لاہورچیمبر آف کامرس عرفان اقبال کاکہنا تھا کہ موجودہ کاروباری فضا میں وزیراعظم کا یہ قدم ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے،اب کاورباری معاملات مثبت سمت میں جائیں گے ۔ سیکٹری جنرل انجمن تاجران پاکستان نعیم میر نے  حکومتی اقدام کو  مذاق قراردے دیا ، کہتے ہیں  تاجروں کو مسئلہ نیب نہیں بلکہ ایف بی آر کے جابجانوٹسز  اور بجلی گیس  کی روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی قیمتیں ہیں۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں تاجروں اور سرکاری ملازموں کونیب کےدائرہ اختیار سے نکالنے پرنیب ترمیمی آرڈیننس کوچیلنج کردیا گیا۔