Friday, May 17, 2024

نیب ترمیمی آرڈیننس پر تنقید سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے ، ریاض فتیانہ نے بھانڈ اپھوڑ دیا

نیب ترمیمی آرڈیننس پر تنقید سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے ، ریاض فتیانہ نے بھانڈ اپھوڑ دیا
December 30, 2019
لاہور ( 92 نیوز)  نیب ترمیمی آرڈیننس پر اپوزیشن کی تنقید سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے  ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ چینل 92 نیوز کے پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے  انکشاف کیا کہ  وزیرقانون فروغ نسیم نیب آرڈیننس میں ترمیم کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ساتھ آن بورڈ تھے، دونوں جماعتوں کو اعتماد میں لے کر یہ ترمیم کی گئی ہے۔ [caption id="attachment_259130" align="alignnone" width="500"]نیب ترمیمی آرڈیننس سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ریاض فتیانہ لاہور ‏ ‏92 نیوز نیب ترمیمی آرڈیننس پر تنقید سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے ، ریاض فتیانہ نے بھانڈ اپھوڑ دیا[/caption] ریاض فتیانہ  کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لیڈر پکڑے جائیں تو شور مچاتے ہیں ، چھوڑ دیں تو گالیاں دینے لگتے ہیں ، یہ کبھی خوش نہیں ہوتے ۔  بیک ڈور سیاست ہوتی رہی ہے ، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ  فاروق ایچ نائیک اور  فروغ نسیم  کا آپس مین رابطہ تھ ا، ن لیگ بھی آن بورڈ تھی  ، ان  کی  مشاورت سے ترمیمی آرڈیننس آیا۔ ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر نثار چیمہ نے کہا نیب آرڈیننس میں جو ترمیم کی گئی ہے ، وہ صرف وزیر اعظم عمران خان نے اپنے لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے کی،رانا ثنا اللہ کی ضمانت اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کے پاس ان کیخلاف کوئی مواد نہیں تھا،رانا ثنا اللہ کیخلاف جنہوں نے غلط الزام لگایا اور جو اس کے آلہ کار بنے ،وہ سب لوگ بری الذمہ نہیں ہوسکتے ،اس آرڈیننس میں امتیازی سلوک واضح نظر آرہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے کہا حکومت کونیب کے علاوہ بہت جلد دوسری چیزوں کا بھی پتا چل جائیگا ، 2020الیکشن کا سال ہے ،جب چیئرمین نے بی آرٹی کی تحقیقات کے بارے ہوائیں بدلنے کا بیان دیا تو یہ اپنے ساتھیوں کو بچانے کیلئے نیب ترمیمی آرڈیننس لے آئے ، تحریک انصاف کے سپورٹرز کو جتنی مایوسی اس آرڈیننس سے ہوئی ہے ، کسی اور کو نہیں ہوئی۔ سابق سپیشل پراسیکیوٹر نیب شاہ خاور نے کہا نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے نیب کے دائرے سے سرکاری افسران کو نکال دیا گیا اور اگر وہ پچاس کروڑ سے زائد کی کرپشن یا کوئی مالی فائدہ حاصل کرتے ہیں تو پھر بھی وہ نیب کی دسترس سے نکل جائینگے ،یہ جو آرڈیننس جاری ہوا ہے ، اس کی 120دن کی مدت ہے اور اسے پارلیمنٹ میں لانا ضروری ہے ، آرڈیننس عجلت میں جاری ہوا ہے ،یہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 8،آرٹیکل 4 اور 25سے متصادم ہے ۔