Thursday, April 18, 2024

نیب ،ایس ای سی پی اور سٹیٹ بنک نے پانامہ لیکس میں ملوث افراد کےخلاف کارروائی سے معذوری ظاہرکردی

نیب ،ایس ای سی پی اور سٹیٹ بنک نے پانامہ لیکس میں ملوث افراد کےخلاف کارروائی سے معذوری ظاہرکردی
September 20, 2016
اسلام آباد(92نیوز)نیب، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک نے پانامہ لیکس میں ملوث افراد کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے سے لاچارگی کا اظہار کردیا۔ چیرمین ایف بی آر نے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی۔ چیئرمین نیب کہتے ہیں جرم ثابت ہوا تو معاملہ نیب کو بھجوایا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کےمطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی صدارت ہوا۔ اجلاس میں پانامہ لیکس کے معاملے پر خوب گرما گرم بحث کی گئی۔ سیکرٹری قانون نے کہا کہ پی اے سی کے پاس اس معاملے کو دیکھنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری  قانون کا موقف مسترد کر دیا اور رولنگ دی کہ پی اے سی ہر مالی معاملہ کو زیرغور لا سکتی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نثار خان نے بتایا کہ دیکھنا ہو گا کہ پاکستان سے سرمایہ ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیوں میں بھیجا گیا یا کاروبار کیلئے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک ماہ تک نوٹسز کا عمل مکمل کرنے کے بعد اس پوزیشن میں ہوں گے کہ اگلے ایکشن کا تعین کر سکیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے کہا کہ مرکزی بینک کے پاس کریمنل تحقیقات کا کوئی اختیار نہیں ہے، بینکوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کے خلاف تحقیقات کا اختیار ہے تاہم کارروائی کا نہیں ہے۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے کہا کہ پانامہ میں آنے والے 155 افراد ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں۔ مگر انہوں نے ان کمپنیوں کے ذریعے کوئی رقم باہر نہیں بھجوائی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ قومی احتساب بیورو اسوقت پانامہ پیپرز پر کوئی تحقیقات نہیں کر رہا جرم ثابت ہوا تو معاملہ نیب کو بھجوایا جا سکتا ہے، پی اے سی نے پانامہ لیکس پر پیش رفت سے متعلق متعلقہ اداروں سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔