Friday, May 10, 2024

نیب آرڈیننس میں  10 اہم ترامیم کا فیصلہ واپس

نیب آرڈیننس میں  10 اہم ترامیم کا فیصلہ واپس
October 14, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز)  وفاقی حکومت نے نیب آرڈیننس  میں 10 اہم ترامیم کا فیصلہ واپس  لے لیا ، نیب ملزمان کیلئے کلاس اے اوربی کی سہولت ختم  کر دی جائیں گی ، ملزمان کوجیل میں کلاس سی  میں رکھا جائےگا ، چیئرمین نیب کے اختیارات ، ریمانڈ مدت میں کمی کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ۔ وزارت قانون کے تیارکردہ 6آرڈیننس کی کاپی 92نیوز نے حاصل کرلی۔ وفاقی حکومت نے نیب آرڈیننس میں 10 اہم ترامیم کا فیصلہ واپس لے لیا، چیئرمین نیب کے اختیارات اور ریمانڈ مدت میں کمی کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا۔ نیب ملزمان کیلئے کلاس اے اوربی کی سہولت ختم کردی گئی ۔ دوران انکوائری اور ٹرائل ملزمان کو جیل میں کلاس سی میں رکھا جائے گا، واضح رہے کہ  جیل کی کلاس سی میں کوئی سہولت میسر نہیں ہوتی۔ سرکاری افسران کی گرفتاری،اثاثوں کی ضبطی اور نجی کمپنیوں سے متعلق ترامیم ،پلی بارگین، رضاکارانہ واپسی سے متعلق وزیراعظم کی کمیٹی کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے ۔ ریمانڈ کی مدت 90روز سے کم کرکے 45روز اورانکوائری مکمل کرنے کی مدت سے متعلق شرط بھی ختم کردی گئی۔ ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو دینے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا۔ بے نامی جائیدادوں کا سراغ لگانے کیلئے ویسل بلوئر کوبے نامی ایکٹ میں شامل کرلیا گیا ، فوجداری مقدمات میں غریب اور متاثرہ افراد کو قانونی اور مالی امداد فراہم کرنے کا آرڈیننس تیارکرلیا گیا۔ قانونی اور مالی امداد فراہم کرنےکیلئے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی قائم کی جائے گی ، خواتین کی اراضی اور جائیداد میں ملکیت یقینی بنانے کیلئے بھی آرڈیننس تیار کیا گیا۔ وفاقی محتسب برائے خواتین کو فیصلہ کا اختیارحاصل ہوگا،تنازعے کی صورت میں محتسب سول کورٹ میں کیس دائر کرے گی۔ وراثتی جائیداد کی تقسیم کیلئے لیٹرزآف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ نادرا کو جاری کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، نادرا اندرون وبیرون ملک سکسیشن سرٹیفکیٹ یونٹ قائم کرے گا، 15روز میں سرٹیفکیٹ جاری ہوگا۔