Saturday, April 27, 2024

نوازشریف کیخلاف تیسرے ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ نے بیان ریکارڈ کرانا شروع کردیا

نوازشریف کیخلاف تیسرے ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ نے بیان ریکارڈ کرانا شروع کردیا
October 15, 2018
اسلام آباد ( 92 نیوز) نواز شریف کے خلاف تیسرے ریفرنس میں سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کرانا شروع کر دیا  ، آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں طارق شفیع کا بیان حلفی، قطری شہزادے کا خط ، گلف اسٹیل ملز کی فروخت کے معاہدے اور یواے ای حکام سے موصول ہونے والے ایم ایل اے کے جواب کی کاپی پیش کر دی۔ احتساب عدالت میں فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت  ہوئی ، نواز شریف احتساب عدالت میں  پیش  ہوئے جب کہ  سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کرانا شروع کردیا۔ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا اور سوال پوچھا کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟،کمپنیوں کا اصل مالک کون ہے ؟،کیا حسن اور حسین نواز اپنے والد کے بے نامی دار ہیں؟،۔ واجد ضیا  نے کہا کہ جے آئی ٹی نے فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق یو اے ای اور یو کے حکام کو ایم ایل ایز بھجوائے لیکن جواب صرف یو اے ای  کا موصول ہوا ۔ واجد ضیا کی جانب سے طارق شفیق کا بیان حلفی عدالت میں پیش کرنے پر خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ طارق شفیع نہ اس کیس میں گواہ ہیں نہ ہی ملزم ہیں ۔ واجد ضیا نے گلف سٹیل ملز کی فروخت کے معاہدے اور قطری شہزادے کا خط بھی عدالت میں پیش کیا  ، خواجہ حارث نے کہا کہ قطری شہزادے کو اس کیس میں بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا ۔ خط کی فوٹو کاپی بھی قانون کے مطابق تصدیق شدہ نہیں ۔ جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی گواہ اصل دستاویزات اپنے پاس رکھے اور کیس فارغ ہوجائے تو کیا فائدہ ؟،ہمیں پتہ ہےآپ نے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرانا ہوتی ہیں،لیکن ایک طریقہ کار ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ واجد ضیا نے بتایا کہ پہلے دو کیسز میں یہ دستاویزات عدالت نے دیکھ کر واپس کردی تھیں ، عدالت نے ایم ایل اے کے جواب  کی کاپی کو ریکارڈ حصہ بناتے ہوئے سماعت منگل 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔