Friday, May 3, 2024

نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی نظرثانی درخواست مسترد

نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی نظرثانی درخواست مسترد
May 3, 2019

 اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی نظرثانی درخواست مسترد کر دی۔

 العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ مجرم نوازشریف کی ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک علاج کی نظرثانی درخواست  سپریم کورٹ نے مسترد کر دی۔

 چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس سماعت کی۔ استفسار کیا کہ کیا نوازشریف کا دوران ضمانت علاج ہوا؟

 مجرم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا نواز شریف کی حالت مزید خراب ہوگئی ہے اور بیماریوں میں پیچیدگیاں آتی جارہی ہیں، انہیں جو علاج درکار ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں۔ دوران ضمانت ان کا ہائپر ٹینشن اور شوگر کا علاج ہوا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز نے اینجیو گرافی کی سفارش کی تھی۔ نوازشریف کی  6 ہفتہ بعد بھی ان کی اینجیو گرافی نہیں ہوئی۔ ضمانت علاج کیلئے دی تھی، آپ نے ٹیسٹوں پر ضائع کر دی۔ پاکستان میں علاج کے لیے بہترین ڈاکٹرز موجود ہیں۔

 چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہر چیز کو سیاسی رنگ میں دیکھ کر عدالت کو بدنام کیا جاتا ہے۔ صرف سزائے موت کے مقدمہ میں ہی سزا معطل ہوتی ہے۔ عدالتی حکم واضح ہے اگر نواز شریف نے سرنڈر نہ کیا تو ان کی گرفتاری ہو گی۔

 چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے کی اجازت ہوتی ہے؟ علاج تو جیل میں رہ کر بھی ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے 2005 کے ایک مقدمے کا بھی تذکرہ کیا اور ریمارکس دئیے کہ 2005 میں عدالت نے آپریشن کیلئے ایک ملزم کو ضمانت دی اور آپریشن نا ہونے پر عدالت نے ضمانت خارج کر دی تھی۔

مجرم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر چھ ہفتوں کی عبوری ضمانت 7 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔