Saturday, April 27, 2024

نوازشریف ،مریم کی تقاریر پر پابندی کا حکم نہیں دیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا، سپریم کورٹ

نوازشریف ،مریم کی تقاریر پر پابندی کا حکم نہیں دیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا، سپریم کورٹ
April 17, 2018
اسلام آباد ( 92 نیوز ) نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کے حوالے سے خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریرپر پابندی کا حکم نہیں دیا،خبر کو ٹوئسٹ کرکے چلایا گیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا؟۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کے حوالے سے از خود نوٹس نمٹا دیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی تقریر نشر کرنے پر پابندی نہیں ، خبر غلط اور بے بنیاد تھی صرف عدلیہ کو بدنام کرنے کی ایک کوشش تھی ۔ ازخود نوٹس  پر سماعت  کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا کو  عدلیہ کے خلاف تقاریر نشر نہ کرنے  کا حکم دیا  ، جس پر    چیف جسٹس نے ایک بڑا سوال اٹھایا  اور پوچھا  کہ اٹارنی جنرل صاحب  بتائیں فیصلے میں کہاں لکھا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کی تقریر نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ، عدلیہ نے تو پیمرا کو آرٹیکل  19 کے تحت  کام کرنے کا حکم دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ  کون اس معاملے کی تحقیقات کرے گا ، کس نے یہ خبر میڈیاکو دی ،  کس نے اصل خبر کو تبدیل کیا ۔ تسلیم نہیں کرسکتے کہ  عدالت کے رپورٹر  غلط خبر دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے پھر سوال اٹھایا کہ کیا جعلی خبروں  پر پیمرا نے کسی چینل کو نوٹس دیا،  خبر کو ٹوئسٹ کرکے چلایا گیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا۔ اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت  سعید نے کہا کہ ایک اخبار یا ٹی وی کی طرف سے غلطی ہو سکتی ہے  ، کیسے سب اخبارات میں غلط شائع ہوئی ۔کس سے تحقیقات کرائیں کیا ایف آئی اے سے تحقیقات کرائیں ۔ پیمرا یتیم خانہ لگتا ہے جس نے غلط خبر دی سورس کا پتہ چلنا چاہیے۔ معاملہ اُس وقت مزید دلچسپ ہو گیا جب سلمان اکرم راجہ پیمرا کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہوئے  تو چیف جسٹس نے   کہا کہ ن لیگ کی طرف سے بھی آپ پیش ہوئے  اور پیمرا کے بھی آپ وکیل ہیں۔ سلمان راجہ نے کہا سر میں کافی عرصے سے پیمرا کے وکیل کے طور پر پیش ہو رہا ہوں  ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپکا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراؤ نہیں ، آپ کو نوٹس جاری کریں گے ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا  عدالت سے معافی چاہتا  ہوں اور اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا ،جس پر عدالت نے معاملہ نمٹا دیا ۔