Saturday, May 18, 2024

نواز شریف کی طبی بنیادوں پر چھ ہفتے کے لئے ضمانت منظور

نواز شریف کی طبی بنیادوں پر چھ ہفتے کے لئے ضمانت منظور
March 26, 2019

اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم  کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر چھ ہفتے کے لئے ضمانت  منظور کر لی ۔

العزیزیہ ریفرنس کے قیدی نواز شریف کو سپریم کورٹ آف پاکستان سے بڑا ریلیف مل گیا ، سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر 6ہفتے کیلئے نوازشریف کی ضمانت منظور کر لی۔

عدالت عظمیٰ نے 5نکات پر نواز شریف کی  ضمانت منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ نوازشریف کی سزا  6ہفتے کیلئے معطل کی گئی  ہے۔

پہلا نکتہ نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر پابندی ہو گی، وہ پاکستان چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔

دوسرا نکتہ ، نوازشریف اپنا علاج پاکستان میں ہی کرائیں گے ۔

تیسرا نکتہ ، 6ہفتے بعد نوازشریف کو دوبارہ جیل جانا ہو گا۔

چوتھا نکتہ ضمانت پریڈ کے دوران ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کی صورت میں اس پر عمل کرنا ہو گا۔

پانچواں نکتہ  ، نوازشریف کو پچاس پچاس لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانا ہوں گے ۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

 نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کے مکمل جائزے اور وکلا کے دلائل پر عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سنایا۔

 عدالت عظمیٰ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے غیر ملکی ڈاکٹر لارنس کا خط عدالت میں پیش کر دیا جس پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوالات اٹھا دیئے۔

 ریمارکس دیئے کہ کیا ڈاکٹر لارنس ماضی میں نواز شریف کے معالج رہے؟۔ کیا ڈاکٹر لارنس کے معالج ہونے کے شواہد ہیں؟۔ خط کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟؟ خط عدالت کو ایک شخص نے دوسرے کو لکھا ہے۔

خواجہ حارث نے دلائل دیئے پانچ میڈیکل بورڈز نے نواز شریف کی طبیعت کا جائزہ لیا۔ ہر میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی،نواز شریف کو انجیو گرافی کی ضرورت ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپکا کیس ہی یہی ہے صحت دن بدن گر رہی ہے،میڈیکل بورڈز کی رپورٹس سے دکھائیں گردوں کے مرض کی کیا صورتحال ہے، کیا پتہ گردوں کا مرض کافی عرصہ سے اس سٹیج پر ہو، صحت اور مرض بگڑنے کے شواہد پر ہی سزا معطلی کا کیس بنتا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل رپورٹ میں کسی خطرناک صورتحال کی نشاندہی نہیں کی گئی، آپ کو قائل کرنا ہو گا جیل میں نواز شریف کا علاج ممکن نہیں، نواز شریف نے علاج کرانا ہے تو کسی بھی اسپتال کو حکم دے سکتے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ دلائل دینے آئے تو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا نیب کے سارے ملزم بیمار کیوں ہو جاتے ہیں؟؟،نیب ریکوری کے پیسے سے اچھا سا اسپتال بنائے۔ نیب کے دباؤ سے لوگ خودکشیاں بھی کر رہے ہیں۔

 خواجہ حارث نے 8 ہفتوں کی ضمانت کی استدعا کی تو عدالت عظمیٰ نے  اپیل منظور کرتے ہوئے نوازشریف کی 6 ہفتوں کیلئے ضمانت منظور کر لی۔