Thursday, April 25, 2024

نواز شریف سے ملاقات کا دن ، اہلخانہ و پارٹی رہنما کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے

نواز شریف سے ملاقات کا دن ، اہلخانہ و پارٹی رہنما کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے
February 28, 2019
لاہور ( 92 نیوز) کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے آج ملاقات کا دن ہے ، نواز شریف کے اہلخانہ  اور پارٹی رہنما کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے ۔ نوا ز شریف کو  11 دن  اسپتال میں رکھنے کےبعد 25 فروری کو کوٹ لکھپت جیل واپس منتقل کر دیا گیا تھا۔ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں 7سال قید کی سزا سنا ئی گئی تھی جب کہ انہیں 10سال کیلئے نا اہل قرار دیا گیاتھا۔نواز شریف کو 25ملین ڈالر  اور 1.5ملین پاؤنڈ کا جرمانہ بھی کیا گیا  تھا ۔ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کیس میں  نوازشریف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے  دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے ۔ نواز شریف نے عدالت سے اڈیالہ کی بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی  درخواست کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے انہیں لاہور کی  کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔ نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں  طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں ہے،نواز شریف  کو علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں،طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے  9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں ہے ، نواز شریف کو علاج معالجے کی تمام سہولیات دستیاب ہیں، طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جاسکتی،نواز شریف جیل میں ہی رہیں گے،وکیل صفائی مخصوص حالات ثابت کرنے میں ناکام رہے ۔ عدالتی فیصلے میں شرجیل میمن کیس کا بھی حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ  عدالتی نظیریں موجود ہیں کہ اگر قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کا حق دار نہیں۔ ملزم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی بیماری کو سنجیدہ معاملہ قرار دیا تھا  اور موقف اختیار کیا تھا کہ سب جیل کا ماحول بھی اعصابی تناؤ کا باعث بنتا ہے۔ نیب نے نواز شریف کی درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی تھی۔نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کیلئے یکم جنوری کو عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔ تین جنوری کو رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات عائد کیے جنہیں پانچ جنوری کو دور کرکے دوبارہ درخواست دائر کی گئی، آٹھ جنوری کو اپیل کی جلد سماعت کیلئے مجرم نے عدالت سے رجوع کیا۔ نوازشریف نے 26 جنوری کو یوٹرن لیا اور طبی بنیادوں پر سزا معطلی مانگ لی اور پہلی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جسے ہائی کورٹ نے 12 فروری کو منظور کرلیا۔