Monday, September 16, 2024

نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، قاسم اور علی نے اہلکاروں کو شناخت کرلیا

نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، قاسم اور علی نے اہلکاروں کو شناخت کرلیا
January 31, 2018

کراچی ( 92 نیوز ) کراچی میں نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ۔ چشم دید گواہ قاسم اور علی نے تینوں پولیس اہلکاروں کو شناخت کرلیا ۔

گواہ قاسم کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا گیا ۔ قاسم نے بیان دیا کہ ملزم اللہ یار اس ہوٹل میں آیا  جہاں ہم چائے پی رہے تھے، ملزم سادہ لباس میں اور ہاتھ میں کلاشنکوف تھی۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے پنجاب حکومت سے مدد مانگ لی ہے ۔ محکمہ داخلہ سندھ نے خط لکھ دیا ۔ راؤانوار کی پنجاب کے چاراضلاع میں موجودگی کی اطلاع ہے ۔

نقیب قتل کیس میں اہم پیشرفت  ہوئی ہے اور راؤ انوار اینڈ کمپنی کی مشکلات میں اضافہ  ہو گی اہے ۔  3 پولیس اہلکاروں کو ملیرکورٹ میں پیش کیا گیا  ۔ جہاں گواہوں حضرت علی اور قاسم نے تینوں کو شناخت کرلیا ۔

عدالت میں سب سے پہلے ملزم اقبال کو 9 فرضی ملزمان کے ساتھ پیش کیا گیا ، جسے گواہوں نے سینے پر ہاتھ رکھ کر شناخت کیا  ۔

گواہوں نے بتایا  ملزم اقبال بھی پولیس ٹیم کے ساتھ تھا ۔ ہیڈ کانسٹیبل اقبال نے کہا  چوکی پر تعینات اور وہیں رہتا ہوں  مگر گواہوں کو نہیں جانتا ۔

دوسرے اہلکار ارشد علی کو پیش کیا گیا تو گواہ قاسم نے بتایا کہ ملزم موبائل میں بیٹھا تھا  ، جب چوکی پہنچے تو ڈرائیونگ سیٹ پر تھا ، جس پر ملزم نے کہا وہ تو 24 گھنٹے ڈیوٹی پر رہتے ہیں ۔ ہمارا کوئی قصور نہیں  ۔

ارشد علی نے اعتراض کیا کہ گواہوں نے مجھے عدالت میں ہی دیکھا ہے  ، عدالت نے ملزم کی درخواست پر اس کے کپڑے تبدیل کرواکر شناخت کروائی  ۔

تیسرے اہلکار اللہ یار کو بھی گواہوں نے شناخت کرلیا  ، قاسم نے بتایا کہ اللہ یار ہوٹل کے اندر داخل ہوا تھا جہاں ہم چائے پہ رہے تھے  ، ملزم سادہ لباس میں اور کلاشنکوف اٹھائے ہوئے تھا  ۔

گواہ حضرت علی نے بتایا کہ اللہ یار ہمیں سچل چوکی لیکر گیا تھا  ، ملزم نے کہا گواہ جھوٹ بول رہے ہیں  ۔ جس پر عدالت نے ٹرائل کورٹ میں بیان دینے کا کہا  ۔