Saturday, May 18, 2024

نجی اسکول انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ تک نہیں ، سپریم کورٹ

نجی اسکول انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ تک نہیں ، سپریم کورٹ
February 11, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے نجی اسکولز کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں تضحیک آمیز زبان کے استعمال پر ریمارکس دیے کہ نجی اسکول انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ تک نہیں ۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے پر چیف جسٹس کو خط میں تضحیک آمیز زبان استعمال کی گئی ، اسکول انڈسٹری  یا پیسہ بنانے کا شعبہ نہیں ، کیوں نہ ان سے نمٹ لیں ۔ سپریم کورٹ نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر دو نجی اسکولوں کے مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس گزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں،  بچوں کے والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصور نہیں کرسکتے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والوں نے بچوں کے گھروں میں گھس کر زہر گھول دیا ہے ، بچوں کے والدین سے ایسے سوال پوچھے  جاتے ہیں جن کا تصور نہیں کر سکتے ۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کون ہوتے ہیں والدین سے پوچھنے والے کہ بچوں کو سیر کہاں کراتے ہیں ،اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں ۔عدالت نے نجی اسکولز حکومتی تحویل میں دینے اور بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے انکشاف کیا کہ نجی اسکولوں نے عدالتی فیصلے پر چیف جسٹس کو خط لکھا اور تضحیک آمیز زبان استعمال کی ،جس پر نجی اسکول کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کی تضحیک کا کوئی ارادہ نہیں تھا ،  عدالتی فیصلے پر عمل کرکے فیس کم کردی ہے۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دئیے کہ اسکولز انتظامیہ کی جانب سے عدالتی فیصلے کو ڈریکونیئن فیصلہ کہنے کی جرات کیسے ہوئی ، نجی اسکولوں سے بچے کتنی بیماریاں لے کر نکلتے ہیں؟،اسکول انڈسٹری پیسہ بنانے کا شعبہ نہیں۔ عدالت نے دونوں اسکولوں سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔