Sunday, September 8, 2024

نامورادیب جمیل الدین عالی کو بچھڑے ایک برس بیت گیا

   نامورادیب جمیل  الدین عالی کو بچھڑے ایک برس بیت گیا
November 23, 2016

 کراچی(92نیوز)اردو کے مشہور شاعر، کالم نگار، ادیب اور قومی نغموں کے خالق جمیل الدین عالی کو بچھڑے ایک سال بیت گیا عالی جی پیشے کے لحاظ سے بینکار تھے مگر ہر جہت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

تفصیلات کےمطابق جمیل الدین عالی ادبی شخصیت ہی نہیں اردو ادب کا ایک عہد تھے ، آپ نے بیس جنوری انیس سو پچیس کو نواب امیر الدین کے گھر آنکھ کھولی ابتدائی تعلیم دہلی سے حاصل کی، تقسیم ہند کے بعد ہجرت کی اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ سی ایس ایس میں کامیابی کے بعد بطور انکم ٹیکس افسر انیس سو چھیاسٹھ میں نیشنل بینک سے منسلک ہوکر نائب صدارت کے عہدے پر ریٹائرڈ ہوئے۔ جمیل الدین عالی ہمیشہ اردو کے فروغ کیلئے کوشاں رہے، وہ انجمن ترقی اردو اور اردو ڈکشنری بورڈ کے ساتھ بھی سرگرم رہے،انہوں نے انیس سو پینسٹھ کی جنگ سمیت مختلف موقعوں پر فوج کے جوانوں اور شہریوں کا خون گرماتے رہے۔

پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پرانہوں  نے ’ہم مصطفوی مصطفوی ہیں‘ لکھ کرمہدی ظہیرکوامرکردیا۔

حکومت کی جانب سے انہیں ہلال امتیاز اورتمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازاگیا۔ جمیل الدین عالی کی  نظموں اور غزلوں کے کل 11 مجموعے شائع ہو ئے۔انھوں نے 1977 میں کراچی کے حلقہ 191 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے  1997 میں وہ ایم کیو ایم کے حمایت سے سینیٹر بنے۔عالی جی نے بھر پور زندگی گزاری اور 23 نومبر 2015 کو خالق حقیقی سے جاملے۔