Monday, September 16, 2024

نااہلی کا معاملہ: نوازشریف کے وکیل کو تیاری کے لئے 3 دن کی مہلت مل گئی

نااہلی کا معاملہ: نوازشریف کے وکیل کو تیاری کے لئے 3 دن کی مہلت مل گئی
January 31, 2018

اسلام آباد (92 نیوز) نااہلی تاحیات ہوگی یا نہیں؟ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح پر بحث جاری۔ نوازشریف کے وکیل کو تیاری کے لئے 3 دن کی مہلت مل گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیٹنگ کرنے والوں پر تاحیات پابندی ہونی چاہئیے۔ کیا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عدالت سے بددیانت قرار دیا گیا شخص ضمنی الیکشن لڑ سکتا؟

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح اور نااہلی کی مدت کے تعین کے کیس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے سینئر وکیل اعظم نذیر تارڑ پیش ہوئے۔

نوازشریف کے وکیل نے کیس کی تیاری کے لئے 3 دن کا وقت مانگا جس پر عدالت نے انہیں آئندہ ہفتے تک مہلت دیدی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو لوگ متاثرہ ہیں وہ مشترکہ وکیل کرلیں۔

عدالتی معاون منیر اے ملک نے آرٹیکل 62 اور 63 پر دلائل دیئے ہوتے بنیادی حقوق کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق آئین کا دل ہے۔ تاحیات پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل دیئے کہ آرٹیکل 62 اور 63 عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 100 اور نیب قانون کی شق 15 تاحیات نااہلی کا ذکر نہیں کرتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کی حد وسیع ہے۔ بددیانتی کی تعریف کو دیکھیں۔

بددیانتی کا مطلب چیٹنگ ہے۔ بددیانت کل ملک کا وزیراعظم بھی بن سکتا ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ کیا ملک سے غداری کرنے والا بھی 5سال بعد دوبارہ پارلیمنٹ میں آسکتا ہے؟ سکندر مہمند کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست گزار اللہ دینو کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 اور 63 میں کنفیوژن ہے۔

آرٹیکل 63 ریلیف کی بات کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی معیاد 5 سال ہے؟ درخواست گزاروں کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی کردی۔

دوران سماعت زلزلے کے جھٹکوں سے کمرہ عدالت میں بھی خوف وہراس پھیل گیا۔ وکلاء اور سائلین اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بیٹھیں رہیں آفٹر شاکس بھی آسکتے ہیں۔