Saturday, April 20, 2024

نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ، شہبازشریف کا وزیراعظم کو خط

نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ، شہبازشریف کا وزیراعظم کو خط
November 30, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) نئے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے 3 نام وزیراعظم کو بھجوا دیئے گئے جن میں ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام شامل ہیں۔ شہبازشریف نے وزیراعظم کو خط میں لکھا کہ میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لئے نہایت مناسب اور اہل ہیں۔ بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے یہ تین نام زیر غور لائیں۔ شہبازشریف نے کہا اس امید کے ساتھ آپ کو تین نام بھجوارہا ہوں کہ آپ کی طرف سے جلد جواب ملے گا۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے خط میں لکھا کہ چھ دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی پانچ سال کی آئینی مدت مکمل ہو رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کے دو ارکان کے مناصب بھی تاحال خالی ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن تین کے تحت الیکشن کمشن کا بینچ کم ازکم تین ارکان پر مشتمل ہونا چاہئے۔ چیف الیکشن کمشنر، ایک یا ایک سے زائد ارکان کا تقرر نہ ہوا تو الیکشن کمشن غیرفعال ہو جائے گا۔ شہبازشریف نے مزید لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 213 ٹو اے کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرے۔ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری یا سماعت کے لئے نام بھجواتا ہے۔ میری دانست میں آئین کے تحت آپ کو مشاورت کا یہ عمل بہت عرصہ قبل شروع ہونا چاہئے تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو غیرفعال ہونے سے بچانے کی کوشش میں دوبارہ مشاورت کا عمل شروع کررہا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ ان افراد کی اہلیت کی آپ پزیرائی کریں گے اور قانون کے مطابق فوری زیرغور لائیں گے۔ مزید وضاحت یا معلومات درکار ہوں تو آپ کو فراہم کر دی جائیں گی شہبازشریف نے خط میں یہ بھی لکھا کہ بلوچستان اور سندھ سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے اتفاق رائے پر مبنی مشاورت ضروری ہے۔ مشاورت کے لئے عدالت عظمی نے اپنے متعدد فیصلوں کے ذریعے رہنمائی مہیا کردی ہے۔ شہبازشریف نے الیکشن کمیشن سندھ کے ممبر کیلئے نثار درانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن، اورنگزیب حق جبکہ بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد رئوف عطا اور راحیلہ درانی کے نام دیئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے خط میں کہا میرے عقلی ومنطقی استدلال کے باوجود بدقسمتی سے ہماری مشاورت میں کمشن کے ارکان بارے اتفاق رائے نہ ہونے سے تعطل پیدا ہوا۔ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے اس مرتبہ مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کریں۔