Saturday, May 18, 2024

نئے امریکی صدر کیخلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے

نئے امریکی صدر کیخلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے
January 22, 2017

لندن (ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے، واشنگٹن میں لاکھوں افراد کا مارچ، ہزاروں خواتین سڑکوں پرنکل آئیں، لندن سے پیرس اور سڈنی سے ولنگٹن تک شہرشہر احتجاج۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکیوں کی اکثریت قبول کرنے کو تیار نہیں۔ ایک طرف جہاں ملک کےمختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے تو دوسری طرف دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی ٹرمپ کو امن کا دشمن قراردے کر ہزاروں افراد سڑکوں پرہیں جن میں لاکھوں خواتین شریک ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی میں ایوانِ صدر، کیلیفورنیا، نیویارک، لاس اینجلس، شکاگو، بوسٹن، پورٹ لینڈ، آک لینڈ اور سیٹل سمیت ملک کے کئی شہروں میں مظاہروں کے دوران خواتین نے ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ کئی شہروں میں احتجاج کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔ واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے تاریخی تحفظِ خواتین مارچ میں سیاسی رہنماؤں کے علاوہ معروف ہالی وڈ اسٹارز، میڈونا، سکارلٹ جانسن، ایماواٹسن اور ایلشیاکیز نے بھی شرکت کی۔

ہیلری کلنٹن نے پیغام کے ذریعے مظاہرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ خواتین اپنی اقدارکے تحفظ کیلئے احتجاج جاری رکھیں۔ امریکا کے دیگرشہروں میں بھی ٹرمپ کے خلاف لاکھوں لوگ سڑکوں پرنکل آئے اور ڈونلڈ ٹرمپ نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔ امریکا کے علاوہ دنیا کے دیگرشہروں میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں خواتین بڑی تعداد میں شریک رہیں۔ لندن میں گلوبل ویمن مارچ کے سلسلے میں احتجاج کیا اورٹرمپ کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا۔

لندن مظاہرین نے ٹریفلگراسکوائر تک مارچ کیا۔ انہوں نے ٹرمپ کوشیطان سے تشبیہ دیتے ہوئے ان کے چہرے سے مشابہ ماسک بھی پہن رکھے تھے۔ یورپ کے دیگرشہروں میں بھی امریکی صدرکے خلاف احتجاج کیا گیا۔ جرمنی کے شہرفرینکفرٹ میں احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انسانی حقوق پرحملہ آورہونا چاہتے ہیں اور وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

یونان کے دارالحکومت ایتھنز، فرانس کے دارالحکومت پیرس اور پرتگال کے شہر لزبن میں بھی خواتین نے ویمن مارچ میں حصہ لیا۔ اسرائیلی شہر تل ابیب میں بھی خواتین ٹرمپ نامنظور، ٹرمپ نامنظور کے نعرے لگاتے سڑکوں پرنکل آئیں، میکسیکوسٹی میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی میکسیکن عوام کےخلاف زبان درازی کوآڑے ہاتھوں لیا گیا۔