Friday, March 29, 2024

نئی دہلی میں نابینا خاتون پروفیسر کو  مسلمان ہونے کی وجہ سے فلیٹ کرایہ پر ملنا مشکل ہوگیا

نئی دہلی میں نابینا خاتون پروفیسر کو  مسلمان ہونے کی وجہ سے فلیٹ کرایہ پر ملنا مشکل ہوگیا
July 24, 2015
نئی دہلی(92نیوز)مودی حکومت میں مسلمانوں کا زندگی عذاب بنادی گئی ہے مسلمانوں کے لئے کرائے پر گھر لینا بھی ناممکن ہو گیا،دہلی یونیورسٹی کی مسلمان نابینا پروفیسر خاتون کو مسلمان ہونے کی بناء پر گھر کرائے پردینے سے انکار کر دیا گیا، خاتون پروفیسر نے نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال سے مدد مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے لئے زندگی مشکل سے مشکل ترین بنا دی گئی،انتہا پسند ہندوؤں کے حوصلے مزید بڑھ گئے، مسلمانوں کو زندگی کی ہر بنیادی سہولت اور حق سے محروم کرنے کی مہم میں  تیزی آگئی ،کیرالہ کی رہائشی مسلمان نابینا خاتون پروفیسر ریم شمس الدین کا دہلی یونیورسٹی سے ملحقہ کالج میں تبادلہ کیا گیا نئی دہلی پہنچی تو سر چھپانے کے لئے ٹھکانہ نہ ملامسلمان ہونے کی وجہ سے کرائے پر لیا گیا مکان بھی چھین لیا گیا، ریم شمس الدین نےایک فلیٹ کا ایڈوانس کرایہ دیکر معاملہ طے کیا،والدہ کے ساتھ سامان لیکر پہنچی تو مکان مالکہ نے چابی دینے سے انکار کر دیاکہا تم مسلمان ہو فلیٹ نہیں مل سکتا۔ ریم شمس الدین نے در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد ایک ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر نئی دہلی کے وزیراعلیٰ کے نام اپ لوڈ کیا ریم شمس الدین کا کہنا ہے کہ یہ صرف میرا مسئلہ نہیں یہ ہزاروں مسلمانوں کا مسئلہ ہے جنہیں مذہب کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ریم شمس الدین نے نئی دہلی کے وزیراعلیٰ سے انصاف کی اپیل کی اور کہا کہ اروند کیجریوال اپنے منشور کے مطابق ہر اسٹوڈنٹ اور دوسری ریاستوں سے آنے والوں کو انصاف مہیا کریں یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر کسی کو مکان یا فلیٹ کرائے پر دینے سے انکار کیا گیا ہوبلکہ یہ واقعات تسلسل سے پیش آ رہے ہیں اور مودی حکومت بننے کے بعد سے ان میں اضافہ ہوا ہے۔