Sunday, May 19, 2024

میگا منی لانڈرنگ کیس ، جے آئی ٹی رپورٹ میں "کیش بوائز" بے نقاب ہو گئے

میگا منی لانڈرنگ کیس ، جے آئی ٹی رپورٹ میں "کیش بوائز" بے نقاب ہو گئے
December 29, 2018
لاہور (92 نیوز) میگا منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ نے "کیش بوائز" بے نقاب کر دیئے۔ منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی نے جہاں بڑے بڑے چہروں کو بے نقاب کیا وہیں جے آئی ٹی رپورٹ میں منی لانڈرنگ میں "کیش بوائز" کے کردار کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق اربوں روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز میں " کیش بوائز" پیش پیش رہے۔ 20 "کیش بوائز" نے جعلی اکاونٹس میں 9 ارب روپے سے زائد کی رقم منتقل کی۔ جے آئی ٹی کے مطابق "کیش بوائز" کا استعمال جعلی اکاونٹس میں رقم جمع کرانے کے لئے جاتا تھا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق آصف زرداری، فریال تالپور نے اومنی گروپ کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ آصف زرداری نے مالیاتی اداروں اور ریگولیٹر پر دباؤ بھی ڈالا جبکہ حکومت سندھ کے ذریعے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا اور  بڑے پیمانے پر اثاثے بنائے گئے۔ رپورٹ  میں درج ہے  کہ جو کرپشن ملی وہ دیگ میں ایک چاول کے دانے کے برابر  ہے  اصل کرپشن کا والیم اس سے بھی ذیادہ ہے۔ اومنی گروپ نے اپنے گروپ کو پانچ حصوں میں تقسیم  کر کے قرضے لئے۔ اومنی گروپ کی شوگر ملز کے اکاونٹس سے ایک کروڑ بیس سے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے تک کی رقم زرداری گروپ کو ذاتی استعمال کے لئے دی جاتی رہی۔ سندھ بنک نے اومنی کمپنی کو چوبیس ارب قرض دیا۔ سندھ بنک کے اثاثے سولہ ارب اور قانون کے مطابق چار ارب قرض دے سکتے تھے۔ سندھ بنک کے تمام قرضے ری شیڈول ہوئے۔ انیس سوستانوے میں اومنی کمپنی تشکیل دی گئی ہے جس نے مزید چھ کمپنیاں بنائیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق اب اومنی گروپ کی تراسی کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے  اومنی کے نام مندر ، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کئے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کر دیئے گئے۔ عدالتی حکم پر اومنی گروپ کی جائیدادوں کا تخمینہ لگایا گیا جو اب قیمت کم ہو گئی۔ یہ ہر بار کمپنی تبدیل کر کے ادائیگیاں کرتے رہے۔ پہلے یہ تئیس کمپنیاں تھیں اور دو ہزار آٹھ سے دو ہزار اٹھارہ تک تراسی کمپنیاں بن چکی ہیں۔