Thursday, April 25, 2024

مہاراجہ ہری سنگھ کے پاس کشمیر حوالگی کا قانونی جواز نہیں تھا، آلسٹر لیمب

مہاراجہ ہری سنگھ کے پاس کشمیر حوالگی کا قانونی جواز نہیں تھا، آلسٹر لیمب
October 18, 2020
لندن (92 نیوز) معروف برطانوی سفارتکار، تاریخ دان، مصنف اور پاک بھارت تعلقات کے ماہر آلسٹیر لیمب نے اپنی ریسرچ سے ثابت کیا ہے کہ 26 اکتوبر 1947 کو مہاراجہ ہری سنگھ کے پاس ایسا کوئی قانونی جواز نہیں تھا کہ جموں و کشمیرکو بھارت کے حوالے کرتا۔ معروف برطانوی سفارتکار،تاریخ دان،مصنف اور پاک بھارت تعلقات کے ماہر آلسٹیر لیمب نے مودی کی ہندوتوا سوچ اور غیر قانونی بھارتی زیر قبضہ جموں کشمیر پر شب خون مارنے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ کئی کتابوں کے مصنف برطانوی تاریخ دان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مودی حکومت نے تمام عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ہندوتوا سوچ کو پروان چڑھایا ہے۔ پروفیسر کرسٹوفر سنیڈن کی کتاب دی ان ٹولڈ سٹوری آف دی پیپل آف آزاد کشمیر میں انکشاف کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے ایک برے حصے پر مہاراج ہری سنگھ کا کنٹرول نہیں تھا اور وہاں آزاد ریاست کا اعلان بھی ہوچکا تھا لہذا ہری سنگھ کے پاس یہ قانونی حق ہی نہیں تھا کہ پوری وادی کا الحاق بھارت سے کرتا۔ آلسٹیر لیمب کے مطابق ہری سنگھ کا بھارت سے الحاق غیر مشروط نہیں تھا بلکہ یہ الحاق کشمیری عوام کی مرضی سے مشروط تھا۔ سابق بھارتی وزیراعظم جواہرلال نہرو کی کئی تقاریراور بیانات موجود ہیں جن میں انہوں نے وادی کے الحاق کے معاہدے کو مسترد کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد بھی مقبوضہ وادی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو رد کرتی ہیں۔ برطانوی تاریخ دان کے مطابق اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے جانےو الا بھی بھارت تھا اور خود بھارت نے 5 اگست 2019ء کو اقوام متحدہ کی قرارداوں کی نفی کرتے ہوئے آرٹیکل 370 ختم کردیا۔ آلسٹیر لیمب کا کہنا ہے کہ آج جو کچھ غیر قانونی بھارتی زیر قبضہ جموں کشمیر میں ہورہاہے وہ انسانی حقوق کی پامالی نہیں بلکہ مسلمانوں کی نسل کشی ہے جو جنگی جرم ہے۔ کیونکہ قابض بھارتی فوج وہاں موجود مسلمان اکثریت کا قتل عام کررہی ہے۔ جینو سائیڈ واچ نے اگست 2019 میں غیر قانونی بھارتی زیر قبضہ جموں کشمیر میں ہونے والے قتل عام کو نسل کشی قرار دیا تھا کیونکہ اس خاص مذموم منصوبے کے تحت کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ مسلمان خواتین سے زیادتی کی جاتی ہے۔ بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بغیر کسی جرم کے ان کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔ آلسٹیر لیمب کا کہنا ہے کہ حقائق سے ثابت ہوتا ہے بھارت کا مقبوضہ وادی پر قبضہ غیر قانونی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے علاوہ ہیگ ریگولیشن 1907ء کے آرٹیکل 42، جنیوا کنونشن کے کامن آرٹیکل 2 اور جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 42 اور 56 کے تحت بھی بھارت کا قبضہ غیر قانونی ہے۔ برطانوی تاریخ دان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کا قبضہ مستقل کبھی نہیں ہوسکتا قبضہ ہمیشہ عارضی ہوتا ہے، کیونکہ جنیوا کنونشن کے آرٹیکل کے مطابق جس علاقے پر کسی فوج کا غیر قانونی قبضہ ہو بھی جائے تو وہاں کی آبادی کے حقوق موجود رہتے ہیں ان کی حفاظت کی ذمہ داری عالمی قوانین کے مطابق ہونی چاہیے اور قابض فورسز کو عالمی قوانین کی پاسداری کرنا ہوتی ہے۔ اور مقبوضہ علاقے کی عوام کی بنیادی حقوق دینا قابض فورسز کی ذمہ داری ہے۔ بھارت عالمی قوانین کی کسی بھی شق کا احترام نہیں کر رہا ہے۔